مہاجرین کے سفر کے لئے وکیل صغیر احمد نے 25لاکھ روپئے کی پیشکش کی ہے

,

   

انتظامیہ کی جانب سے مہاجرین کے مسائل کو نظر انداز کئے جانے کے بعد وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوئے ہیں
نئی دہلی۔ممبئی نژاد ایک وکیل جس کا تعلق اترپردیش سے ہے نے سپریم کورٹ میں ایک تحریری درخواست کے ذریعہ گوہار لگائی ہے کہ انہیں ممبئی سے ان کے اترپردیش کے آبائی مقام جانے کے لئے مہاجرین کے واسطے ٹرانسپورٹ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے

۔مذکورہ وکیل نے مہاجرین مزدوروں کی ذات پات‘ دھرم اور مذہب دیکھے بغیر ان کے آبائی مقام ضلع بستی اور سنت کبیر نگر کے لئے سفر کے واسطے 25لاکھ روپئے کی پیشکش کی ہے۔وکیل صغیر احمد خان نے اپنے وکیل اعجا ز مقبول کے ذریعہ مذکورہ درخواست پیش کی ہے۔

مذکورہ درخواست گذار کا کہنا ہے کہ وہ مہاجر مزدوروں کی پریشانی سے اچھی طرح واقف ہیں جو قومی بحران میں پھنس گئے ہیں۔مذکورہ درخواست گذار نے عدالت عظمیٰ سے گوہار لگائی ہے کہ کسی بھی تکنیکی اور نگرانی میں مہاجرین ورکرس کی ان کے آبائی مقام کے لئے فوری واپسی کو یقینی بنایاجائے۔

خان جو سنت کبیر نگر کے ساکن ہیں اپنی درخواست میں کہا ہے کہ انہوں نے پہلے مہاجرین کی مدد کے لئے مرکز اور پھر مہارشٹرا حکومت سے رجوع ہوچکے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے اس پیشکش پر کوئی ردعمل نہ ملنے پر وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوئے ہیں

۔اپنی درخواست میں انہوں نے کہاکہ ممبئی میں رہنے والے مہاجرین مزدوروں کے پاس اپنے گذارے کے لئے کچھ بچا نہیں ہے اور وہ غیر انسانی طریقے سے اپنے آبائی مقامات پر واپس لوٹنے کے لئے وہ مجبور ہوگئے ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ”وہیں کچھ ورکرس پیدل چلنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

جبکہ 100-200مزدور ایک ہی ٹرک میں سوار ہوکر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ بھی کہاجارہا ہے کہ کچھ مزدور بھوک اور پریشانی کی وجہہ سے فوت بھی ہورہے ہیں۔

جبکہ کچھ کا اس مشکل سفر کی وجہہ سے دم گھٹا ہے“۔ درخواست گذار کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہہ سے خود کو بے یارومددگار محسوس کررہے مہاجر مزدورں کی زندگیکے حقوق کی یہ خلاف ورزی ہے۔ مہارشٹرا حکومت ”ہمارے فون کالس اور ای میل کا بھی جواب نہیں دے رہی ہے“۔