مہاراشٹرا ، ہریانہ میں 21 اکٹوبر کو اسمبلی چناؤ

   

27 ستمبر کو اعلامیہ کی اجرائی اور پرچوں کے ادخال کا آغاز، 24 اکتوبر کو نتائج ، چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کی پریس کانفرنس

نئی دہلی ، 21 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا اور ہریانہ میں اسمبلی انتخابات ایک ہی مرحلہ میں 21 اکٹوبر کو منعقد ہوں گے اور بی جے پی ان دونوں ریاستوں میں اقتدار پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کیلئے کانگریس زیر قیادت اپوزیشن سے مقابلہ کرے گی۔ الیکشن کمیشن نے ہفتہ کو یہاں دونوں ریاستوں میں رائے دہی کی تاریخ کا اعلان کیا۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 24 اکٹوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ مہاراشٹرا کی 288 رکنی اسمبلی کی میعاد 9 نومبر کو ختم ہوگی جبکہ 90 رکن ہریانہ اسمبلی کی میعاد 2 نومبر کو اختتام پذیر ہے۔ دونوں ریاستوں میں چناؤ کیلئے 27 ستمبر کو اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

اور اُسی روز (27 ستمبر) سے نمائندگیوں کے ادخال کا عمل شروع ہوگا ۔ پرچہ جات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 4 اکتوبر ہوگی ۔ پرچوں کی تنقیح 5 اکتوبر کو ہوگی۔ دستبرداری کی آخری تاریخ 7 اکتوبر رہے گی۔ وزیراعظم مودی کی قیادت میں بی جے پی کو مرکز میں دوبارہ اقتدار حاصل ہونے کے بعد یہ پہلے اسمبلی انتخابات ہیں۔ جموں و کشمیر کے خصوصی موقف سے متعلق دستوری دفعہ 370 کی تنسیخ، بی جے پی کی انتخابی مہم کا اصل موضوع ہوگی ۔ بی جے پی قائدین کو ان دونوں ریاستوں میں اقتدار پر واپسی کا پورا یقین ہے ، جہاں اپوزیشن جماعتیں حالیہ عرصہ کے دوران اپنے کئی قائدین کی بی جے پی میں شمولیت کے سبب کمزور ہوگئی ہیں۔ مہاراشٹرا میں بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان مفاہمت کو ہنوز قطعیت نہیں دی جاسکی ہے ، حالانکہ ان دونوں جماعتوں کے مابین کئی ہفتوں سے اس مسئلہ پر بات چیت جاری ہے ۔ بی جے پی 288 نشستوں کے منجملہ ایک بڑے حصہ پر مقابلہ کرنا چاہتی ہے جبکہ شیوسینا پہلے سے طئے شدہ اس فارمولے پر اٹل ہے کہ دونوں جماعتیں نشستوں کی مساویانہ تعداد پر مقابلہ کریں۔ ان دونوں جماعتوں کے مابین 2014 ء کے اسمبلی انتخابات میں مفاہمت نہیں ہوسکی تھی جس کے نتیجہ میں انہیں الگ الگ مقابلہ کرنا پڑا تھا جس میں بی جے پی کو 122 اور شیوسینا کو 63 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ چنانچہ ان دونوں جماعتوں کو مابعد انتخابات حکومت سازی کیلئے ہاتھ ملانا پڑا تھا ۔ اس سوال پر کہ آیا جھارکھنڈ اسمبلی کیلئے انتخابات کا اعلان کیوں نہیں کیا گیا جبکہ ملک میں بیک وقت انتخابات کی بات کی جارہی ہے، اروڑہ نے جواب دیا کہ ریاستی اسمبلی کی میعاد 9 جنوری کو ختم ہوگی ۔ انہوںنے کہا کہ قائد ایوان اگر اسمبلی کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات چاہتے ہیں تو یہ الگ بات ہوگی لیکن الیکشن کمیشن اپنے طور پر کیوں منعقد کروائے۔ اس سوال پر کہ آیا انتخابی مہم کے دوران دستوری آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے استعمال پر الیکشن کمیشن کی طرف سے امتناع عائد کیا جائے گا، اروڑہ نے واضح جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ آرٹیکل 370 ایک ایسا فیصلہ ہے جو پارلیمنٹ کی طرف سے کیا گیا ہے۔ معزز سپریم کورٹ ہی واحد مقام ہے جہاں اس کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ پیپر ٹرائیل سیشن کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے خطوط پر کمیشن نے ہریانہ اور مہاراشٹرا اسمبلیوں کے ہر حلقہ کے پانچ پولنگ اسٹیشنوں میں پرچیوں کی توثیق کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں 8.95 کروڑ ووٹرس کیلئے 95,473 پولنگ اسٹیشن اور ہریانہ میں 1.83 کروڑ ووٹرس کیلئے 19,425 پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے۔
لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کے ضمنی چناؤ
الیکشن کمیشن نے ملک کی 18 ریاستوں کے 64 اسمبلی حلقوں اور ایک حلقہ لوک سبھا میں بھی /21 اکٹوبر کو ہی ضمنی انتخابات منعقد کروانے کا اعلان بھی کیا ہے اور وہاں بھی /24 اکٹوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ 23 ستمبر کو اعلامیہ جاری ہوگا۔ سی ای سی اروڑہ نے کہا کہ بہار کے حلقہ لوک سبھا سمستی پور کے علاوہ کرناٹک میں 15 اور اترپردیش میں 11 و دیگر اسمبلی حلقوں میں ضمنی چناؤ منعقد ہوں گے ۔ ایل جے پی رکن رام چندر پاسوان کے انتقال کے سبب سمستی پور نشست مخلوعہ ہوئی ہے۔ اروڑہ نے ایک سوال پر جواب دیا کہ مہاراشٹرا کے حلقہ لوک سبھا ستارا میں /21 اکٹوبر کو اسمبلی انتخابات کے ساتھ پارلیمانی چناؤ منعقد نہیں ہوں گے ۔ ستارا سے این سی پی رکن اڈیان راجے بھونسلے حال ہی میں مستعفی ہوکر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں ۔

انتخابات کے اعلان کے بعد بی جے پی کی میٹنگ
نئی دہلی، 21ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسمبلی انتخابات کے اعلان کے فوراً بعد ہی بھارتیہ جنتا پارٹی نے مہاراشٹرا اور ہریانہ کیلئے انتخابی حکمت عملی کے سلسلے میں ہفتہ کے روز یہاں ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس میٹنگ میں صدر بی جے پی اور وزیر داخلہ امیت شاہ ، پارٹی کے کارگزار صدر جے پی نڈا ، جنرل سکریٹری بھوپندر یادو اور کئی دیگر قائدین شریک تھے ۔ پارٹی کے ذرائع کے مطابق اجلاس میں پارٹی قائدین کے پروگرام ، پارٹی کی کمزور اور مضبوط نشستوں سے متعلق حکمت عملی ، امیدواروں کے ناموں کے اعلان ، انتخابی مہم ، ریاستی حکومتوں کی کامیابیوں اور دیگر بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مہاراشٹرا میں شیوسینا کے ساتھ نشستیں بانٹنے اور ہریانہ میں جارحانہ انتخابی مہم چلانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔