مہاراشٹرا انتخابات میں’ سوشل میڈیا‘ بی جے پی آئی ٹی سیل کے ذمہ تھا

   

الیکشن کمیشن پر آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے کا الزام ، ایجنسی کی تقرری کے طریقہ کار کی جانچ کرنے کانگریس کا مطالبہ

نئی دہلی : الیکشن کمیشن نے پچھلے سال مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات سے عین قبل انتخابی تشہیری مہم سے متعلق کاموں کے لئے بی جے پی سے وابستہ ایجنسی کی مدد لینے کے الزامات پر ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر سے رپورٹ طلب کی ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے نے آج ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ مہاراشٹرا کے چیف الیکٹورل آفیسر نے اسمبلی انتخابات سے قبل کمیشن کے سوشل میڈیا کو سنبھالنے کے لئے بی جے پی کی آئی ٹی سیل کی تقرری کی تھی۔ گوکھلے نے کہاکہ مہاراشٹرا کے چیف الیکٹورل آفیسر نے جس ایجنسی کو سوشل میڈیا کی ذمہ داری سونپی تھی، اس کا رجسٹرڈ پتہ کسی دیگر کمپنی کے نام پر بھی رجسٹرڈ ہے اور یہ کمپنی بی جے پی کی یوتھ ونگ کے آئی ٹی سیل اور سوشل میڈیا سیل کے قومی کنوینر دیوانگ دوے کی ہے۔ ان الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی ترجمان شیفالی شرن نے ٹوئٹ کیاکہ گوکھلے کے ٹوئٹ کے سلسلہ میں کمیشن نے مہاراشٹرا کے چیف الیکٹورل آفیسر سے رپورٹ کی ہے۔ ریکارڈ کے مطابق ڈائرکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن اینڈ ریلیشنس (ڈی جی آئی پی آر) نے الیکشن کمیشن کی سوشل میڈیا مہم کے لئے 2018 ء میں سائن پوسٹ انڈیا پرائیوٹ لمیٹیڈ کو ہائر کیا تھا۔ ٹنڈر عمل کے بعد یہ معاہدہ سائن پوسٹ انڈیا کو دیا گیا تھا۔ سال 2008 ء میں نئے سائن پوسٹ کا رجسٹرڈ پتہ 202 ، پریس مین ہاؤس، ولے پارلے ہے۔ ریکارڈ کے مطابق کمپنی کے چار ڈائرکٹر سشیل پانڈے، راجیش بترا، شریپدا شیٹکر اور دیپانکر چٹرجی ہیں۔ ایک دوسری کمپنی سوشل سنٹرل میڈیا سالیوشنس کا پتہ بھی 202 پریس مین ہاؤس، ولے پارلے ہے لیکن سائن پوسٹ کا کوئی بھی ڈائرکٹر باضابطہ طور پر کمپنی کے ورڈ آف ڈائرکٹرس میں نہیں ہے۔ سوشل سنٹرل میڈیا سالیوشنس کے منیجنگ ڈائرکٹر دیوانگ دوے ہیں اور دوے کے کی کمپنی 2015 ء میں قائم ہوئی تھی۔ اس پورے معاملہ پر دوے نے کہاکہ ’’اپوزیشن پارٹیوں کے سیاسی نیریٹو کو ثابت کرنے کے لئے مجھ پر بے بنیاد الزام لگائے جارہے ہیں۔ مجھے نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں کہ میں مڈل کلاس فیملی سے ہوں اور میرا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں ہے۔ میری لیگل ٹیم ان الزامات کا جلد جواب دے گی‘‘۔ وہیں، مہاراشٹرا کے چیف الیکٹورل آفیسر بلدیو سنگھ نے کہاکہ ریاستی حکومت کے تحت ڈی جی آئی پی آر کے مشورہ پر اس ایجنسی کی تقرری کی گئی تھی۔ ایجنسی کو ریاستی انتخابات سے پہلے ووٹرس میں بیداری پھیلانے کے ارادے سے محدود مقصد کے ساتھ ہائر کیا گیا تھا۔ اتفاق سے گوکھلے نے ٹوئٹر پر جو اشتہار شیئر کئے ہیں، جس کے بارے میں انھوں نے کہا ہے کہ انھیں مبینہ طور پر بی جے پی سے جڑی ہوئی ایجنسی نے جاری کیا ہے۔ انھیں ووٹرس کو ووٹ دینے کے لئے جاری کیا گیا تھا۔ سنگھ نے کہاکہ ’ہم نے اس ایجنسی کو لے کر ڈی جی آئی پی آر سے تفصیلی جانکاری مانگی ہے اور اس بارے میں کل وضاحت جاری کی جائے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ الزام صحیح ہے‘‘۔