مصلحت کا یہ شہر ہے لوگو
روز موسم یہاں بدلتے ہیں
ملک کی بڑی ریاستوں میں سے ایک مہاراشٹرا میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوئے ایک ہفتے سے زیادہ کا وقت ہوگیا ہے اور وہاں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے باوجود تین جماعتوں بی جے پی ‘ شیوسینا ( شنڈے ) اور این سی پی ( اجیت پوار ) پر مشتمل مہایوتی اتحاد ابھی تک حکومت تشکیل دینے میں کامیاب نہیںہوسکا ہے ۔ انتخابات سے قبل جب مہم کا آغاز ہوا تھا اس وقت مہایوتی اتحاد نے اعلان کیا تھا کہ انتخابات کی تکمیل اور نتائج کے اعلان کے بعد چیف منسٹر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا ۔ یہ اندیشے پہلے ہی سے ظاہر کئے جا رہے تھے کہ چیف منسٹر کے انتخاب میں مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔ حالانکہ اب تک نتائج کے اعلان کو ایک ہفتہ ہوچکا ہے لیکن ابھی تک اس معاملے میں مہایوتی کو کوئی پیشرفت نہیں مل سکی ہے ۔ حالانکہ یہ جماعتیں یہ ادعا کر رہی ہیں کہ چیف منسٹر کے انتخاب میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن ابھی تک ایسا ہو نہیںسکا ہے ۔ کسی بھی اتحاد میں جہاں ایک سے زائد جماعتیں ہوتی ہیں اختلاف رائے عام بات ہے تاہم مہاراشٹرا مہایوتی اتحاد میں تشکیل حکومت سے قبل ہی ایسا ماحول پیدا ہو رہا ہے جو اختلافات کو ہوا دے سکتا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے مہایوتی کے قائدین دیویندر فڑنویس ‘ ایکناتھ شنڈے اور اجیت پوار کی ملاقات کے بعد یہ کہا گیا تھا کہ یہ طئے ہوگیا ہے کہ چیف منسٹر کس جماعت کا ہوگا تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا ہے ۔ دہلی ملاقات کے بعد ایکناتھ شنڈے تینوں جماعتوں کے اجلاس میںشرکت کیلئے ممبئی نہیںرکے بلکہ اپنے آبائی ضلع ستارا روانہ ہوگئے تھے ۔ اب بھی ان تینوں جماعتوں میں اس مسئلہ پر مشترکہ کوئی اجلاس نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی فیصلہ کیا جاسکا ہے ۔ کچھ گوشوںسے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ ایکناتھ شنڈے نے حالانکہ چیف منسٹر کے انتخاب میں رکاوٹ نہ بننے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ چیف منسٹر کے بی جے پی سے انتخاب کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور اسی لئے انہوں نے ابھی تک کسی مشترکہ اجلاس کا اہتمام نہیں کیا ہے ۔ اجیت پوار کی تائید بی جے پی اور فڑنویس کو حاصل ہے ۔
بی جے پی جس طرح دعوی کر رہی ہے کہ ریاست کے عوام نے مہایوتی اتحاد پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے بڑی کامیابی سے ہمکنار کیا ہے تو اس صورت میں چیف منسٹر کے انتخاب میں لگاتار تاخیر اور تعطل عوامی فیصلے پر عدم اطمینان کو ظاہر کرتا ہے ۔ یہ ایک طرح سے عوام کی رائے کو خاطر میں نہ لانے والی روش کہی جاسکتی ہے ۔ یہ اشارے ملنے شروع ہوگئے ہیں کہ بی جے پی کے دیویندر فڑنویس ریاست کے چیف منسٹر ہوسکتے ہیں لیکن جو تاخیر ہو رہی ہے اس سے شبہات پیدا ہونے لگے ہیں۔ حالانکہ کسی طرح کے اختلافات کی کوئی واضح خبر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایسی بات سامنے آئی ہے لیکن اس معاملے میں تاخیر ریاستی عوام میں بھی بے چینی پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے ۔ عوام بھی منتظر ہیں کہ ریاست میں ان کے ووٹ سے منتخب ہوئی حکومت قائم ہوا ور سرکاری کام کاج بحال ہوسکے ۔ انتخابات کے دوران سرکاری کام کاج ٹھپ ہو کر رہ گیا تھا ۔ انتخابات کا عمل مکمل ہوچکا ہے ۔ نتائج سامنے آچکے ہیں اور مہایوتی کو اکثریت مل گئی ہے ۔ اس کے باوجود ایک ہفتے سے زیادہ وقت تک حکومت کی تشکیل میں تعطل کا پایا جانا عوام میں بے چینی پیدا کرنے کیلئے کافی ہے ۔ جس طرح سے بی جے پی کو ریاست میں 132 نشستوں پر کامیابی ملی ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ حکومت کی تشکیل میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا تاہم تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس کے برعکس نظر آنے لگی ہے ۔ اتحادی جماعتیں کھل کر اس پر تبصرہ کرنے تیار نہیں ہیں۔
بی جے پی کے قائدین واضح اشارے دے رہے ہیں کہ چیف منسٹر ان کی پارٹی کا ہوگا ۔ این سی پی اجیت پوار کی بھی بی جے پی کو تائید حاصل ہے تاہم شنڈے کے غیر واضح اور مبہم رویہ کی وجہ سے صورتحال تعطل کی بنی ہوئی ہے اور کوئی واضح فیصلہ نہیں ہوسکا ہے ۔ حالانکہ یہ اعلان کیا گیا ہے کہ مہاراشٹرا میں 5 ڈسمبر کو شام 5 بجے نئی حکومت کا حلف ہوگا تاہم بی جے پی نے ابھی تک اپنی مقننہ پارٹی کا اجلاس بھی منعقد نہیں کیا ہے تاکہ مقننہ پارٹی لیڈر کا انتخاب ہوسکے ۔ ایسے میں جو غیر یقینی کیفیت پیدا ہو رہی ہے وہ نہ صرف مہایوتی اتحاد کیلئے ٹھیک نہیں ہے بلکہ خود ریاست کیلئے بھی اطمینان بخش نہیں ہوسکتی ۔ اس پر جلد فیصلہ کیا جانا چاہئے ۔