نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے وقت مقرر کرتے ہوئے منگل کے روز ریاستی الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ چار ہفتوں کے اندر انتخابی اعلامیہ جاری کرے اور چار ماہ کے اندر تمام انتخابی عمل مکمل کرے ۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے یہ حکم جاری کیا۔بنچ نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ مہاراشٹرا کے بلدیاتی انتخابات میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے ریزرویشن کا معاملہ 2022 کی بنٹھیا کمیشن کی رپورٹ سے پہلے کی طرح ہی رہے گا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کیلئے وقتاً فوقتاً انتخابات کے ذریعے بنیادی سطح پر جمہوریت کے آئینی مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے اور اسے یقینی بنایا جانا چاہیے ۔رپورٹ میں او بی سی کیلئے درست اعداد و شمار طے کرنے اور بلدیاتی انتخابات میں اس زمرے کیلئے 27 فیصد نشستیں مختص کرنے کیلئے مردم شماری کی سفارش کی گئی تھی۔بنچ نے چار ماہ میں عمل مکمل کرنے کو کہا اور ریاستی انتخابی کمیشن کو مناسب معاملات میں مزید وقت مانگنے کی آزادی دی۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹرا کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اس کے سامنے زیر التوا درخواستوں کے فیصلوں کے تابع ہوں گے ۔بنچ نے سماعت کے دوران مہاراشٹرا حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے پوچھا، “آپ نے پہلے ہی او بی سی کے کچھ طبقات کی شناخت کر لی ہے ۔ درخواست گزاروں کے دلائل پر منفی اثر ڈالے بغیر اس قانون کے مطابق انتخابات کیوں نہیں کرائے جا سکتے ؟” اس پر مہتا نے اتفاق کیا کہ انتخابات کو نہیں روکنا چاہیے ۔بنچ نے کہا کہ مقدمات کی وجہ سے بیوروکریٹس تمام میونسپل کارپوریشنز اور پنچایتوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ وہ اہم پالیسی فیصلے لے رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، افسران کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔