یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو
طویل انتظار کے بعد مہاراشٹرا میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ دولتمند سمجھی جانے والی برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن سمیت جملہ 29 بلدیات کیلئے 15 جنوری کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور دوسرے دن ووٹوں کی گنتی اور نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے آج شیڈوکی اجرائی عمل میںلائی اور اس کے ساتھ ہی ریاست بھر میں سیاسی سرگرمیاں شروع ہوجائیں گی ۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کیلئے جن اہم بلدیات کے انتخابات ہونے والے ہیں ان میں نوی ممبئی ‘ تھانے ‘ پونے ‘ ناسک ‘ ناگپور اور چھترپتی سمبھاجی نگر بھی شامل ہیں۔ مہاراشٹرا میں یہ انتخابات ایسے وقت منعقد کئے جا رہے ہیں جبکہ ریاست میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ووٹر لسٹ میں الٹ پھیر اور فرضی ناموں کو شامل کرنے کے علاوہ دیرینہ ووٹرس کے نام حذف کردینے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ کے ناموں کا جائزہ تو لیا جا رہا ہے ساتھ ہی شیوسینا ادھو ٹھاکرے کی جانب سے بھی اپنے طور پر فہرست کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ شیوسینا کا الزام ہے کہ مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والے دیرینہ اور قدیم ووٹرس کے نام فرضی قرار دیتے ہوئے حذف کردئے گئے ہیں اور بے شمار ایسے نام شامل کئے گئے ہیں جن کا مہاراشٹرا سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ شیوسینا کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ووٹر لسٹ سے رائے دہی پر اثر ہوسکتا ہے اور نتائج بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ ووٹ چوری کے الزامات ویسے تو سارے ملک میں عائد کئے جا رہے ہیں لیکن مہاراشٹرا وہ ریاست ہے جہاں اسمبلی انتخابات میں بڑے پیماننے پر دھاندلیوں اور الٹ پھیر کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔ لوک سبھا انتخابات میں انڈیا اتحاد نے یہاں شاندار کامیابی درج کی تھی لیکن اسمبلی انتخابات کے نتائج اس کے یکسر الٹ رہے تھے ۔ اس کے بعد ہی ووٹ چوری کے شبہات کو تقویت حاصل ہوئی تھی ۔ اب ایک بار پھر سے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اسی طرح کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے ان پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور میونسپل انتخابات کا اعلان کردیا گیا ہے۔
ویسے تو تمام بلدیات کے انتخابات کی اپنی جگہ اہمیت ہے تاہم سب سے زیادہ اہمیت برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کی ہے ۔ ممبئی ملک کا تجارتی دارالحکومت کہلاتا ہے اور یہاں شیوسینا میں پھوٹ کے بعد پہلی بار اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ ریاست میں از سر نو سیاسی صفب ندیاں ہوئی ہیں۔ شیوسینا میں پھوٹ کے بعد ایکناتھ شنڈے کا گروپ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرچکا ہے ۔ اس کے علاوہ ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کی پارٹیوں کے مابین اتحاد کو قطعیت دی جا رہی ہے ۔ علاوہ ازیں کانگریس ۔ شیوسینا ۔ این سی پی اتحاد میں بھی دراڑیں دکھائی دے رہی ہیں۔، ان جماعتوں کے ایک ساتھ یا متحدہ طور پر مقابلے کے امکانات کم ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ جہاں تک این ڈی اے اتحاد کی بات ہے تو اس کی جماعتیں ریاست میں برسر اقتدار ہیں اور ان میں اتحاد تو ہے تاہم ان میں بھی سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں رہ گیا ہے ۔ حالانکہ سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے لیکن ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیاں اس کی نفی کرتی ہیں۔ موجودہ صورتحال میں میونسپل انتخابات کا انعقاد بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوگیا ہے اور کئی مقامات پر مقابلہ بہت زیادہ دلچسپ دکھائی دیتا ہے۔ ابھی چونکہ آج ہی انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہوا ہے ایسے میں آئندہ چند دنوں میں سیاسی صورتحال واضخ ہوسکتی ہے اور یہ بھی پتہ چلے گا کہ کون سی جماعت کس کے ساتھ اتحاد کو ختم کرتی ہے اور کس کے ساتھ مل کر انتخابات میں مقابلہ کرتی ہے ۔
جہاں تک شیوسینا ادھو ٹھاکرے کی بات ہے تواس کیلئے یہ انتخابات بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ حالانکہ یہ بلدی انتخابات ہیں لیکن اس کے نتیجہ میں ممبئی پر سیاسی غلبہ واضح ہو جائے گا اور خاص طور پر اس صورتحال میں جبکہ ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کے مابین اتحاد ہونے جا رہا ہے تو اس کے انتخابات پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ایکناتھ شنڈے کی علیحدگی اور بی جے پی سے اتحادکے بھی اثرات دکھائی دے سکتے ہیں۔ بحیثیت مجموعی یہ کہا جاسکتا ہے کہ مہاراشٹرا میں ہونے جا رہے میونسپل انتخابات ریاست میں نئی سیاسی صف بندیوں کو اجاگر کریں گے اور سیاسی جماعتوں کیلئے مستقبل کی راہ کا تعین بھی ہوگا ۔