این سی پی کے 3 ایم ایل اے اور کانگریس کا ایک رکن مخالف کیمپ میںشامل
ممبئی۔31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں حزب مخالف کو زبردست جھٹکا لگا جب این سی پی کے تین اور کانگریس کے ایک رکن مقننہ نے چہارشنبہ کے دن مہاراشٹرا کی حکمران جماعت بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ اس سے ایک دن قبل انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بی جے پی انہیں اب آنے والے اسمبلی انتخابات میں کھرا کرسکتی ہے۔ مگر اس کا انحصار بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان نشستوں کی تقسیم پر ہے۔ یہ باتیں بی جے پی کے بعض ذرائع نے بتائیں۔ چاروں ارکان مقننہ مہاراشٹرا کے چیف منسٹر دیویندر فڈنویس کی موجودگی میں حکمران جماعت میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر بی جے پی کے مہاراشٹرا یونٹ کے صدر چندرا کانت پاٹل بھی موجود تھے۔ شردپوار کی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی پر مسلسل ارکان اسمبلی کے اسے چھوڑکر چلے جانے سے شدید ضرب پری ان میں سے بعض ارکان بی جے پی میں شامل ہوگئے اور بعض شیوسینا میں۔ گزشتہ اتوار کو پوار نے حکمران جماعت بی جے پی پر الزام لگایا تھا کہ وہ تحقیقاتی ایجنسیوں اور ریاستی مالیاتی اداروں کا غلط استعمال کرکے اپوزیشن رہنمائوں کو اپنی صنعتوں میں شامل ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ بعض ارکان اسمبلی اور بعض لیڈر جو کانگریس اور این سی پی کو چھوڑ رہے ہیں ان کا موقف یہ ہے کہ وہ بی جے پی یا شیوسینا میں اس لیے شرکت کررہے ہیں تاکہ اس سے ان کے حلقہ انتخاب کی ترقی یقینی ہوجائے۔ بی جے پی کے بزرگ قائد اور ریاست مہاراشٹرا کے آبی وسائل کے ریاستی وزیر گریش مہاجن نے حال ہی میں دعوی کیا تھا کہ کانگریس اور این سی پی کے کم سے کم 50 ارکان اسمبلی بی جے پی سے رابطے میں ہیں تاکہ انتخابات سے قبل وہ اپنی وفاداریاں بدل سکیں۔ 2014ء کے الیکشن میں بی جے پی کو 122 نشستیں اور شیوسینا کو 63 سیٹ حاصل ہوئی تھیں۔ کانگریس اور این سی پی کے کھاتے میں بالترتیب 42 اور 41 سیٹ آئی تھیں۔ بی جے پی کے قائدین بہت عرصے سے کہہ رہے تھے کہ این سپی اور کانگریس کے بعض ارکان اسمبلی بی جے پی سے رابطہ میں ہیں۔