دوگروپس کے ممبرس نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے اور بڑے پیمانے کی توڑ پھوڑ میں ملوث ہوئے۔ تشدد کے دوران فسادیوں نے دو پہئے کی اورچار پہیوں کی گاڑیوں کوآگ لگائی۔
اکولہ۔ مہارشٹرا کے ضلع احمد نگر کے شیوگاؤں اور اکولہ شہر میں تشدد کے واقعات پولیس کے لئے پریشانی کا باعث بنے ہیں کہ دیگر علاقوں میں اس کو پھیلنے سے روکنا ایک چیالنج ہے‘ وہیں 132لوگوں کو اب تک گرفتار کرلئے گئے ہیں کیونکہ تشدد کے بعد 1فرد کی جان چلی گئی ہے اور 13دیگر زخمی ہوئے ہیں‘ جس میں دو پولیس کے جوان بھی شامل ہیں۔
وہیں ریاستی وزیر گریش مہاجن‘ جس کا تعلق بی جے پی سے ہے نے دعوی کیاہے کہ اکولہ کے تشد د ممکنہے کہ ”منصوبہ بند“ ہے‘ ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویوس نے کہاکہ کچھ تنظیمیں اور لوگ ہیں جو ریاست میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں‘ مگر حکومت انہیں ایک سابق سیکھائے گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک فرد کی موت ہوگئی ہے اور دیگر اٹھ بشمول دو پولیس جوان زخمی ہوئے ہیں‘ ہفتہ کی رات میں تشدد کی شروعات اکولہ کے پرانے شہر میں ایک سوشیل میڈیاپوسٹ کے سبب ہوئی‘ جس کے سبب بعض علاقوں میں پولیس کو کرفیو نافذ کرنا پڑا۔دوگروپس کے ممبرس نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے اور بڑے پیمانے کی توڑ پھوڑ میں ملوث ہوئے۔
تشدد کے دوران فسادیوں نے دو پہئے کی اورچار پہیوں کی گاڑیوں کوآگ لگائی۔مغربی مہارشٹرا کے ضلع احمد نگر میں شیو گاؤں میں کم ازکم پانچ افراد اتوار کی رات میں ایک جلسوس کے دوران پیش ائی جھڑپ میں زخمی ہوگیاہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متعدد دوکانیں اور گاڑیوں پتھر اؤ میں تباہ ہوئی ہیں۔ ایک اہلکار کا کہنا ہیکہ پولی سنے 132افراد میں 100سے زائد اکولہ سے اور 32شیو گاؤں سے اب تک گرفتار کئے ہیں۔ ایک عہدیدار نے کہاکہ احمد ضلع ہیڈکوارٹرس سے 65کیلومیٹر کے فاصلے پر شیو گاؤں میں 150افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔
اکولہ میں تشدد کے بعد ضلع مجسٹریٹ نیما اروڑا نے ایک کرفیو کا کم دیا‘ جس میں لوگوں کو چار پولیس اسٹیشن حدود میں گھروں میں رہنے کاحکم دیاگیا تاکہ نظم ونسق کو برقرار رکھا جاسکے۔
چیف منسٹر یکناتھ شنڈے نے پیر کے روز پولیس عہدیداروں کو اکولہ اورشیوگاؤں میں تشدد برپانے کرنے والے پس پردہ ذہنوں کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیاہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سماجی ہم آہنگی اورامن کو برقرار رکھیں۔
درایں اثناء شیو سینا(یو بی ٹی) لیڈر او رسگابق ارونگ آباد ایم پی چندراکانت کھائیر نے دعوی کیا ہے کہ مسلمانوں کو مہارشٹرا میں مہا وکاس اگھاڑی(ایم وی اے) کی جانب سے مسلمانوں کے ووٹ جانے سے روکنے کے لئے یہ فسادات کرائے گئے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایاکہ جب سے یکناتھ شنڈے دیویندر فنڈناویوس اتحاد اقتدار میں آیاہے تب سے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونماہورہے ہیں۔