مہارشٹرا کے آدھی رات کو ائے طوفان پر ’دکن کرانیکل نے ’ڈبلیوٹی ایف‘ لکھا جبکہ ٹیلی گرف نے ”وی دی ایڈیٹس“ کیاتحریر۔

,

   

حیدرآباد۔اس ہفتہ نیوز پیپرس نے مہارشٹرا میں پیش ائے سیاسی بحران کا کوریج اپنے مطالعہ میں برعکس کیاہے۔ پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے ہفتہ اور اتوار کی اسٹوریز بلکل الگ ہیں۔بی جے پی او راین سی پی کے غیر متوقع الائنس میں مہارشٹرا کے اندر ہفتہ کی اولین ساعتوں میں بی جے پی لیڈر دیو یندر فنڈناویوس نے بطور چیف منسٹر حلف لیاہے۔

اس حوالے کے ساتھ حقیقت یہ کہ ووٹرس شائد بے وقوف نہیں ہیں دی ٹیلی گراف نے اتوار کی ہیڈ لائنس ”وی دی ایڈیٹس“ لگائی ہے۔

انڈین ایکسپرس شیو سینا او رکانگریس کے ساتھ مجوزہ الائنس سے دوری اختیار کرتے ہوئے بی جے پی کو حمایت کی پیش کرنے والے این سی پی صدر شراد پوار کے بھتیجے اجیت پوار نے ہفتہ کی صبح اپنے چچا سے بغاوت کی اور راتوں رات مہارشٹرا میں کے سیاسی حالات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے لکھا کہ ”جب ہم سورہے تھے“۔

درایں اثناء دکن کرانیکل کی ہیڈ لائنس”ڈبلیو ٹی ایف اڈناویوس“ تھی اور لکھا کہ نئے چیف منسٹر کے نام کے ساتھ غیر شائستہ امتزاج جوڑگیا ہے۔

لکھا کہ ”نصف رات کی بغاوت‘ اجیت پوار باغی‘ بی جے پی کی حمایت کے لئے چچا کو گرایا“۔ ہفتہ کی صبح زیادہ تر نیوز پیپرس غلط راہ پر تھے۔ انڈین ایکسپرس نے لکھا کہ”مہاگٹھ بندھن بہت قریب ہے‘ ادھو ٹھاکرے چیف منسٹر بنانے کی تیاری میں“۔ جبکہ ہندوستان ٹائمز نے خبر دی کہ”الائنس کا کہنا ہے کہ ادھو پانچ سال کے لئے چیف منسٹر ہوں گے“۔

ٹائمز اف انڈیا اس وقت بھی غیر یقینی صورتحال میں رہا اور اس نے اپنے ہیڈلائنس میں سوالیہ نشان لگادیا”کیا ٹھاکرے رویموٹ پھینک کر مہارشٹرا کو راست کنٹرول کریں گے؟“

ہندو نے اپنی عام زبان کا استعمال کرتے ہوئے سرخی لگائی کہ”ادھو مہارشٹرا کے چیف منسٹر ہوں گے“۔اتوار کے روز کی تمام سرخیوں مجموعی طور پر پوری بدلی ہوئی تھیں کیونکہ نیوز پیپرس حالات کو پکڑنے کی کوشش میں تھے۔

زیادہ تر مرکزی دھارے کے نیوز پیپرس نے اپنے پہلے صفحات کو جمعہ اور ہفتہ کی نصف رات کے بعد منظرعام پر آنیوالے واقعہ کو ڈرامہ سے منسوب کردیا‘ جس میں پیش رفت کہیں کہیں پر استعمال کیا گیا۔ایچ ٹی نے کہاکہ ”مہارشٹرا رامہ جاری ہے‘ فنڈنایوس چیف منسٹر ہے اور اجیت ان کے نائب“

ایکسپریس نے یہ مانا ہے کہ اجیت پوار کو بعد میں مقننہ پارٹی لیڈر سے ہٹادیاگیا جائے کیونکہ زیادہ تر اراکین اسمبلی جنھوں نے ان کی حمایت کی تھی وہ شراد پوار کے واپس چلے گئے۔

انہوں نے صفحہ اول پرہی کانگریس کے ردعمل کو پیش کیا۔ ٹی او ائی نے کرکٹ کے تماشے اور اپنے ہیڈ لائنس کا اشتراک کرتے ہوئے لکھا کہ”ممبئی میں حقیقی دن او ررات کا ٹسٹ“ اور لکھا کہ ”آتے ہوئے گلابی گیند کو کسی نے نہیں دیکھا“.۔