بہار میں اسمبلی انتخابات کیلئے اب دھیرے دھیرے انتخابی مہم رفتار پکڑنے لگی ہے ۔ پرچہ نامزدگیوں کا ادخال اور ان کی جانچ پڑتال ہوچکی ہے ۔24 اکٹوبر تک دوسرے مرحلہ کے چناؤ کیلئے پرچہ نامزدگیاں واپس لی جاسکتی ہیں۔ پھر انتخابی مہم پر ساری توجہ مرکوز ہوجائے گی ۔ امیدواروں کی جانب سے پہلے مرحلہ کے چناؤ کی انتخابی مہم شروع ہوچکی ہے ۔ بڑی جماعتوںاور اقتدار کے دعویدار اتحاد کے بڑے قائدین کی جانب سے بھی بہت جلد انتخابی مہم شروع ہونے کی امید ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی مہم کیلئے 24 اکٹوبر سے ہی اپنے دوروں کا آغاز کریں گے ۔ بہار میں جہاں برسر اقتدار این ڈی اے اتحاد اپنے اقتدار کو بچانے کی جدوجہدکر رہا ہے تو اپوزیشن کا مہا گٹھ بندھن اتحاد اقتدار حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے ۔ نشستوں کی تقسیم اور امیدواروں کے اعلان کے دوران یہ کہا جا رہا تھا کہ اپوزیشن کے مہا گٹھ بندھن میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے ۔ کچھ نشستوں کے مسئلہ پر داخلی اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس کے اثرات انتخابی مہم پر مرتب ہونے کے اندیشے بھی ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر مہا گٹھ بندھن میں اختلاف رائے ہوتا ہے تو پھر اس کے اثرات انتخابی مہم کے ساتھ ساتھ نتائج پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ اپوزیشن کے اتحاد کیلئے بہار میں اقتدار کا حصول بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مہا گٹھ بندھن کی دو بڑی جماعتوں آر جے ڈی اور کانگریس کی جانب سے اختلافات کو دور کرنے کی کوششیں بھی تیز ہوگئی ہیں۔ سینئر کانگریس لیڈر و سابق چیف منسٹر راجستھان مسٹر اشوک گہلوٹ پٹنہ پہونچ گئے ہیں۔ انہوں نے آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو سے ملاقات کی ۔ کہا جا رہا ہے کہ اشوک گہلوٹ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ تمام مسائل کی یکسوئی کریں اور آر جے ڈی کی جو تشویش ہے اسے دور کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ گہلوٹ کی لالو یادو سے ملاقات سے قبل آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کہا تھا کہ مہا گٹھ بندھن میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے اور جو کچھ بھی معمولی سی باتیں ہیں انہیں جمعرات تک حل کرلیا جائے گا ۔
بہار پہلے ہی سے سیاسی اعتبار سے ایک انتہائی حساس اور اہمیت کی حامل ریاست ہے ۔ اس بار جو انتخابات ہو رہے ہیں ان کی اہمیت سب سے زیادہ سمجھی جا رہی ہے ۔ جہاں بی جے پی اور دوسری جماعتوں کی جانب سے مہا گٹھ بندھن کو تنقیدوںکا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد میں بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ کئی قائدین کو ٹکٹ نہ ملنے پر انہو ںنے بھی بغاوت کردی ہے ۔ اس کے علاوہ بی جے پی اور چراغ پاسوان کی پارٹی کی جانب سے یہ اعلان نہیں کیا جا رہا ہے کہ نتیش کمار ہی بہار میں این ڈی اے کے چیف منسٹر ہونگے اگر اس اتحاد کو کامیابی مل جاتی ہے ۔ اس طرح یہ اشارے دئے جا رہے ہیں کہ نتیش کمار کا چل چلاؤ کا وقت آگیا ہے اور اسمبلی انتخابات کے بعد جو سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی اس کے لیڈر کو چیف منسٹر کا عہدہ حاصل ہوگا ۔ ایسے میں یہ بات واضح ہے کہ نتیش کمار سے زیادہ بی جے پی کو نشستیں حاصل ہونگی اور نتیش کمار بہار کے چیف منسٹر نہیں ہونگے ۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کو انتخابی موضوع بناتے ہوئے اپوزیشن کا مہا گٹھ بندھن اتحاد سیاسی اور انتخابی فائدہ حاصل کرسکتا ہے ۔ بی جے پی کی جانب سے جھوٹی تشہیر اور پروپگنڈہ کرتے ہوئے فائدہ حاصل کرنے کے منصوبے تیار کئے جاچکے ہیںایسے میں مہا گٹھ بندھن کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ این ڈی اے کے اختلافات اور اتحاد جماعتوں میں دوریوں کو انتخابی موضوع بنائیں اور ان تمام امور کو بہار کے عوام کے سامنے پیش کرے۔
مہا گٹھ بندھن کی جماعتیں اور ان کے قائدین جب انتخابی مہم کیلئے میدان میں آئیں تو بہار کے عوام کو یہ پیام دینا ضروری ہے کہ ان کی صفوں میں سب کچھ ٹھیک ہے اور جو اختلافات کے دعوے کئے جا رہے تھے ان میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ متحدہ تصویر پیش کرتے ہوئے بہار کے عوام کی تائید حاصل کی جاسکتی ہے ۔ مہا گٹھ بندھن کی جماعتوں اور ان کے قائدین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس بار کے انتخابات میں گٹھ بندھن کی کامیابی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوسکتی ہے ۔ خاص طور پر مہاراشٹرا اور ہریانہ کے نتائج کے بعد اپوزیشن کیلئے بہار کے چناؤ اہم ہیں اور اس کیلئے گٹھ بندھن کی صفوں میں اتحاد اور استحکام ضروری ہے ۔