مہلوکین کے ورثاء کو فی کس 5 لاکھ معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت

,

   

……: آلیر انکاؤنٹر : ……

قومی انسانی حقوق کمیشن کا فیصلہ ،سینئر ایڈوکیٹ عثمان شہید اور دیگر کی کامیاب نمائندگی

حیدرآباد۔ قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے آلیر پولیس انکاؤنٹر معاملے میں مہلوک نوجوانوں کے ورثاء کو 5 لاکھ روپئے بطور معاوضہ دینے ریاستی حکومت کو احکام جاری کئے ہیں۔ 7 اپریل 2015ء کو سید امجد، وقار احمد، محمد ذاکر، اظہار خان اور محمد حنیف عرف ڈاکٹر حنیف کو پولیس کی اسکارٹ پارٹی نے اس وقت ہلاک کردیا تھا جب انہیں ورنگل سنٹرل جیل سے نامپلی کریمنل کورٹ لایا جارہا تھا۔ شہر کو منتقلی کے دوران ضلع نلگنڈہ کے ٹنگوٹورو ولیج آلیر منڈل میں نہتے نوجوانوں کو گولی مارکر ہلاک کردیا گیا۔ اس انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیتے ہوئے کئی سماجی کارکنوں، آل انڈیا مائناریٹی ڈیفنس کونسل کے صدر و سینئر ایڈوکیٹ جناب محمد عثمان شہید ، ورثاء اور مجلس بچاؤ تحریک کے سابق کارپوریٹر امجداللہ خاں خالد نے این ایچ آر سی سے پولیس کی اس کارروائی کے خلاف شکایت کی تھی۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے اس ضمن میں سماعت کا آغاز کیا گیا تھا اور کمیشن کے ایک پیانل نے شہر پہنچ کر مہلوکین کے افرادِ خاندان سے ملاقات کی تھی جس کے دوران امجداللہ خاں خالد نے ڈاکٹر حنیف کی اہلیہ اور بچوں کو کمیشن کے ارکان سے ملاقات کرتے ہوئے نمائندگی کی تھی۔ پانچ سال کی طویل سماعت کے بعد قومی انسانی حقوق کمیشن نے ریاستی حکومت کو مہلوک نوجوانوں کے ورثاء کو فی کس 5 لاکھ روپئے دینے کی ہدایت دی اور اندرون چار ہفتے ان احکامات پر عمل آوری کرتے ہوئے رپورٹ داخل کرنے کی چیف سکریٹری کو ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ کمیشن نے 12 ستمبر 2018ء کو ریاستی حکومت کو احکام جاری کئے تھے کہ متاثرین کے ورثاء کو مناسب معاوضہ دیا جائے لیکن حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔