مہکتی حنا خواب جگائے

   

مہندی کے بغیر بناؤ سنگھار ادھورا رہتا ہے۔خواتین کیلئے جہاں میک اپ،خوبصورت لباس کے بنا ادھوری لگتی ہیں اسی طرح سادہ ہتھیلیاں بھی جچتی نہیں ہیں۔عموماً خواتین مہندی لگانے سے ہچکچاتی ہیں کیونکہ بار بار برتن دھونے،گوشت دھونے اور پکانے میں سجی سجائی مہندی بہت جلد ماند پڑ جاتی ہے۔ اس کے باوجود بڑی بزرگ خواتین بہوؤں،بیٹیوں کو مہندی رچانے کی تاکید کرتی ہیں ، مشرقی روایتوں کا حسن بھی ہے۔ اس بار آپ ہندوستانی،عربی،راجستھانی،سوڈانی جیسی چاہیں مہندی لگائیے اور اگر اسٹون اور گلیٹر والی مہندی کا شوق ہے تو ضرور لگوائیے مگر ٹھہریئے!یاد رکھئے کہ آپ کو گھر گرہستی کے کام بھی نبٹانے ہیں۔بہرحال اگر آپ کی رنگت سانولی ہے تو مہندی کے ڈیزائن میں آؤٹ لائن گہرے رنگ کی بنوائیے۔گورے اور صاف رنگت والی جلد رکھنے والی بہنیں باریک ڈیزائن والی یعنی ہندوستانی ڈیزائن بنوائیں تو بہت بھلی لگیں گی۔ مہندی برصغیر کی قدیم ترین روایت ہے، یہ ایک ایسا فیشن ہے جو ہر عمر کی خواتین بلا جھجھک کرتی ہیں۔پرانے وقتوں میں حنا محض شادی بیاہ کی تقریبات یا عید وغیرہ پر ہی ہاتھوں پر لگائی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے وقت آگے بڑھ رہا ہے، اس میں بھی جدت آ رہی ہے۔ہماری دادی اور نانی کے زمانے میں مہندی لگانے کیلئے وقت اور محنت دونوں درکار ہوا کرتے تھے، مہندی کے پتوں کو سل پر پیسا جاتا تھا اور پھر ہاتھوں پر ٹکیا یا انگلیوں کے پوروں پر لگا لیا جاتا تھا جس کے بعد گھنٹوں دلکش رنگ آنے کا انتظار کیا کرتے تھے لیکن آج کل مختلف رنگوں والی مہندی کی کونیں باآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔ اگر بات کی جائے مہندی کے ڈیزائنز کے حوالے سے تو اب کافی کچھ تبدیل ہو چکا ہے، لڑکیوں کی پسند میں بھی خاصی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔اسی ضمن میں ایک مہندی آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ مہندی لگانا ایک مکمل آرٹ ہے، لوگ اکثر و بیشتر مہندی لگانے والی آرٹسٹ کی قدر نہیں کرتے جو کہ کافی دکھ کی بات ہے۔بدلتے ٹرینڈز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حنا نے بتایا کہ پہلے دور کے لوگوں کو آگاہی نہیں تھی کہ باریک مہندی زیادہ دلکش اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے، وہ لوگ موٹی مہندی یا صرف فلنگ والی مہندی کو ترجیح دیتے تھے جب کہ اب ایسا بالکل نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دور کی مہندی کے ایک ڈیزائن میں نئے طریقوں کے موٹفس اور پھول بنائے جاتے ہیں تاہم پہلے ایک ہی طرح کی مہندی کا رواج ہوا کرتا تھا۔ مہندی کا رواج ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، لڑکیاں صرف مہندی لگوانے کی شوقین نہیں بلکہ لگانے کا بھی شوق رکھتی ہیں۔انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح پرانے وقتوں کے کپڑوں کے اسٹائل آج کل دوبارہ اِن ہیں ایسا ہی کچھ مہندی کے ٹرینڈ میں بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میری والدہ نے جب مہندی لگانے کا آغاز کیا تھا تو وہ مغلیہ طرز کی مہندی لگایا کرتی تھیں کیونکہ اس وقت کے لوگوں کی ڈیمانڈ تھی جن میں مہراب،مغل آرٹ کے طرز کے چیک اور منفرد قسم کے پھول شامل تھے۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب لوگ عربی طرز کی مہندی پسند کیا کرتے تھے جو کہ بڑے بڑے پھولوں والی ہوا کرتی تھی لیکن پھر کپڑوں اور بالوں کے اسٹائل کی طرح مہندی کے ٹرینڈ بدل گئے تاہم اب ایک بار پھر مہراب اور مغلیہ دور میں لگنے والی مہندی کا ٹرینڈ واپس لوٹ آیا ہے۔ سفید، لال، براؤن اور کالی مہندی میں سب سے زیادہ مانگ براؤن اور کالی مہندی کی ہے کیونکہ اس کا رنگ پکا اور دیر تک رہنے والا ہوتا ہے، اس کے علاوہ یہ ہاتھوں پر بھی انتہائی نفیس اور خوبصورت دکھتا ہے۔ہم نے مہندی آرٹسٹ سے سوال کیا کہ آج کل لڑکیاں عید پر کس قسم کی مہندی لگانا پسند کرتی ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ خواتین اور لڑکیوں میں آج کل بنچز (ٹکیا والی مہندی کا ڈیزائن) مہراب اور انگلیوں پر نفیس ڈیزائن بہت زیادہ اِن ہیں۔ پہلے پانچوں انگلیوں پر ایک سا ڈیزائن بنایا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے، آج کل پانچوں انگلیوں پر مختلف ڈیزائن کی مہندی لگائی جاتی ہے جو بے پناہ خوبصورت لگتی ہے اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ بھی کرتی ہے۔علاوہ ازیں جال والے ڈیزائنز بھی بہت زیادہ اِن ہیں جو لڑکیوں سمیت خواتین میں بھی کافی مقبول ہیں۔لال مہندی یہ ہی قدرتی مہندی ہے۔اس سے جلد پر عموماً کوئی الرجی نہیں ہوتی۔عام دنوں میں بھی مہندی کے پتے پیس کر تلوؤں،جسم اور ہتھیلیوں پر لگانے سے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ آئیے معیاری کون خود بناتے ہیں ۔فریز بیگ یا Poly Pack Foil کو چوکور کاٹ کر اس کے اوپر والے حصے کو فولڈ کرتے ہوئے نیچے لائیں جب سارا موڑ لیں تو آخری سرے کو ٹیپ کی مدد سے جوڑ لیں۔ مہندی اس میں ڈال کر کھلے حصے کو موڑ کر ٹیپ سے بند کر دیں۔آپ کی کون مہندی تیار ہے۔