دو ایکر اراضی کیلئے مقامی مسلمانوں پر دباؤ ، وقف ٹریبونل میں مقدمہ سے دستبرداری کا مطالبہ
حیدرآباد ۔4۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور وقف بورڈ کو جوڈیشل پاورس کا وعدہ کرنے والی کے سی آر حکومت سے وابستہ افراد اوقافی جائیدادوں کی تباہی میں پیش پیش ہیں۔ حالیہ عرصہ میں کئی اضلاع سے برسر اقتدار پارٹی قائدین بشمول وزراء اور ارکان اسمبلی کی جانب سے اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کے معاملات منظر عام پر آئے ہیں لیکن چیف منسٹر کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ محبوب نگر اور کریم نگر میں اہم اوقافی اراضیات پر مقامی وزراء کی جانب سے قبضہ کے معاملات منظر عام پر آچکے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد کے مہیشورم علاقہ میں 13 ایکر اوقافی اراضی پر ناجائز قبضے تقریباً مکمل ہوچکے ہیں اور دو ایکر باقی اراضی پر مقامی رکن اسمبلی کی نظر ہے۔ مقامی مسلمانوں کو رکن اسمبلی اور ریاستی وزیر سبیتا اندرا ریڈی نے تیقن دیا کہ اوقافی اراضی کے بدلہ وہ کسی اور مقام پر اراضی الاٹ کریں گی ، لہذا وقف ٹریبونل سے مقدمہ واپس لیا جائے۔ منکھال موضع کے سروے نمبر 57 ، 58 اور 59 میں عیدگاہ ، قبرستان اور عاشور خانہ کے تحت جملہ 13 ایکر وقف اراضی ہے جس کا ریکارڈ وقف بورڈ میں موجود ہے۔ مقامی افراد پر مشتمل مینجنگ کمیٹی ناجائز قبضوں کے خلاف وقف ٹریبونل میں جدوجہد کر رہی ہے ۔ 2016 ء سے یہ معاملہ ٹریبونل میں زیر التواء ہے ، باوجود اس کے 11 ایکر اراضی پر ناجائز قبضے ہوچکے ہیں اور باقی دو ایکر اراضی پر حکومت کی جانب سے فنکشن ہال کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ مقامی مسلمانوں نے شکایت کی ہے کہ ریاستی وزیر نے مینجنگ کمیٹی اور مقامی مسلمانوں کو طلب کرتے ہوئے دو ایکر اراضی پر دعویداری ترک کرنے کی ہدایت دی۔ ریاستی وزیر کے حامیوں نے یہاں تک کہا کہ وہ وقف اراضی کا ریکارڈ بھی تبدیل کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ مقامی افراد نے ریاستی وزیر کے رویہ پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے وقف ٹریبونل میں جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی وزیر کے دباؤ کے تحت وقف بورڈ نے مینجنگ کمیٹی کی تجدید کو روک دیا ہے۔ مہیشورم میں انتہائی قیمتی اوقافی اراضیات پر برسر اقتدار پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائدین قابض بتائے جاتے ہیں۔ اسی دوران وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں وہ ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو وقف اراضی سے دستبردار ہونے کی صلاح دے رہی ہیں۔ انہوں نے وقف اراضی کے عوض کسی اور مقام پر اراضی الاٹ کرنے کا تیقن دیا۔