میانمارکی فوجی بغاوت کابینی ردوبدل کے مترادف

,

   

l چینی میڈیا کے تاثرات، ٹرمپ کی الیکشن میں شکست تسلیم نہ کرنا فوجی بغاوت کی امکانی وجہ
l جوبائیڈن انڈو پیسیفک خطہ کیلئے فکرمند

بیجنگ : میانمار میں گذشتہ دنوں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی اور ملک کے صدر منٹ کی گرفتاری پر یوں تو ساری دنیا سے ردعمل سامنے آیا ہے لیکن اس وقت چینی میڈیا جس نوعیت کا پروپگنڈہ کررہا ہے وہ اپنی نوعیت کا انوکھا پروپگنڈہ ہے۔ انتخابات کے ذریعہ منتخب کئے گئے وزراء پر مشتمل جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ دینے کو چینی میڈیا کابینی ردوبدل سے تعبیر کررہا ہے اور فوجی بغاوت کو سرے سے بغاوت کا نام ہی نہیں دیا جارہا ہے۔ امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن نے کہا ہیکہ امریکہ اس بات کا خاص نوٹ لے رہا ہے کہ اس وقت میانمار کی عوام کا کون نگرانکار بن کر سامنے آرہا ہے۔ دوسری طرف چین نے میانمار کی تمام پارٹیوں سے خواہش کی ہیکہ وہ اپنے اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے ملک میں جمہوریت کی بحالی کو یقینی بنائیں جبکہ ژنہوا خبررساں ایجنسی نے منتخبہ وزراء کو ہٹا کر ملک میں فوج کے قبضہ کو کابینی ردوبدل سے تعبیر کیا ہے۔ نیشنل گلوبل ٹائمز نے بعض نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں چونکہ اقتدار کا نظام غیرکارکرد ہوگیا تھا لہٰذا فوجی جنرل نے آگے بڑھ کر اقتدار حاصل کرلیا۔ اخبار کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ چین پر تنقید کرنے والوں کی اچھی طرح خبر لیتا ہے لیکن اس نے امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو حالیہ دنوں میں امریکہ اور چین کے درمیان پائے جانے والے بدترین تعلقات کا ذمہ دار قرار دیا۔ بعض ماہرین کا یہ کہنا ہیکہ امریکہ میں ٹرمپ نے جس طرح اپنی انتخابی ہار ماننے سے انکار کردیا تھا اور ان کے اسی سخت موقف نے شاید میانمار میں فوجی بغاوت کی راہ ہموار کی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ میانمار چین کے خطیر لاگتی بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر انیشیٹو کا بھی حصہ ہے جبکہ گذشتہ سال جنوری میں صدر چین ژی جن پنگ نے میانمار کا دورہ بھی کیا تھا اور میانمار سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک کی ترقی کیلئے چین کی جانب سے ہر ممکنہ امداد کریں گے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے انتظامیہ کی ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اس وقت صدر بائیڈن انڈو۔ پیسیفک خطہ کیلئے پریشان ہیں جہاں میانمار کی فوجی بغاوت کو منفی اثر ہوسکتا ہے۔ ایمیلی جے ہارن نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسیوں اور دیگر شراکت دار ممالک کی خوشحالی، سیکوریٹی اور دیگر اقدار کے تحفظ کے پابند ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس وقت میانمار کی صورتحال پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ امریکہ میں جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد میانمار کی فوجی بغاوت اپنی نوعیت کا ایک بڑا واقعہ ہے جسے امریکہ کو نیک نیتی سے سلجھانے کی ضرورت ہے۔