میانمار میں پھر ایک بار اقتدار نے کروٹ لی ہے ۔ فوجی بغاوت میں آنگ سان سوچی کو اقتدار سے بیدخل کیا گیا تو جمہوریت کی دہائی دینے والے اداروں نے اس واقعہ کی مذمت کی ۔ آنگ سان سوچی نے بھی میانمار کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے سوشیل میڈیا اکاونٹس سے عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے کی خواہش کی ۔ میانمار کی فوج نے ملک میں جمہوری طرز پر انتخابات کروانے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ پرامن طریقہ سے انتخابات کا انعقاد اور اقتدار میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کو ایک سال کی ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد اقتدار منتقل کیا جائے گا ۔ فوج نے میانمار کی حکمراں پارٹی کے کئی قائدین کو حراست میں لیا ہے ۔ آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے بعد فوج نے اقتدار سنبھال لیا ۔ جب کہیں بغاوت ہوتی ہے تو اس کی مذمت کے لیے اقوام متحدہ سلامتی کونسل موجود نظر آتا ہے ۔ ظالم اور ظلم و زیادتیوں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ میں کئی قرار دادیں پائی جاتی ہیں ۔ میانمار ایک ایسا ملک ہے جہاں مسلمانوں کو چن چن کر مارا گیا ۔ کئی روہنگیائی مسلمان ملک چھوڑ کر دیگر ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں ۔ اقوام متحدہ کو میانمار کی حکمران طاقتوں کے مظالم اور تباہی نظر نہیں آئی ۔ صدر امریکہ جوبائیڈن نے میانمار بغاوت کی شدید مذمت کی جمہوریت کی بحالی پر زور دیتے ہوئے دوبارہ پابندیوں کی دھمکی بھی دے دی ہے ۔ امریکہ کو اپنے نئے صدر کے ذریعہ یہ پیام تو دینا ہی تھا کہ امریکہ سوپر پاور ہونے کی وجہ سے وہ دوسرے ملکوں کو دھمکیاں دے سکتا ہے ۔ اصل میں امریکہ کو جمہوری طرز کی حکمرانی کے لیے زور دینا چاہئے ۔ برطانیہ نے سیاسی رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ سلامتی کونسل کا بند کمرہ کا اجلاس ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ہوا ۔ اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے میانمار کرسٹین شریز برگز نے صورتحال پر رپورٹ دی ۔ میانمار میں ایک سال تک ہنگامی حالات رہیں گے ۔ ایمرجنسی کا خاتمہ تب ہی ہوگا جب فوج کی نگرانی میں انتخابات ہونے کے بعد کوئی پارٹی اقتدارحاصل کرنے کی اہل ہوگی ۔ میانمار میں قانون کی حکمرانی سے زیادہ طاقت کی حکمرانی دیکھی جاتی ہے عوام کے فیصلوں سے زیادہ بند کمرہ کے فیصلوں پر عمل کیا جاتا ہے ۔ میانمار کی فوجی بغاوت بھی انہیں بند کمرہ کے فیصلوں کا نتیجہ ہے ۔ گذشتہ نومبر میں ہوئے متنازعہ انتخابی نتائج کے بعد میانمار میں سخت کشیدگی تھی ۔ انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کی تھیں لیکن فوج نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ ہندوستان نے میانمار میں فوجی بغاوت کو صدمہ خیز قرار دیا ہے اور تشویش ظاہر کی کہ یہ بغاوت جمہوریت پر ضرب ہے ۔ قانون کی حکمرانی اور جمہوری عمل کو فروغ دینا ضروری ہے ۔ چین کی طرح ہندوستان نے بھی فوجی بغاوت کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے ۔ میانمار میں جو کچھ واقعات ہوتے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں کی سیاسی طاقتیں اس قدر بدنام ہیں کہ ہر دم اقتدار کی بیدخلی کا خطرہ رہتا ہے ۔ میانمار کی فوج کی کارروائی کو دنیا کے کئی ممالک نے اپنے نظریہ سے دیکھا ہے ۔ چین نے میانمار میں سیکوریٹی اور سیاسی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔ میانمار پر عالمی عتاب پہلے ہی سے نازل ہے کیوں کہ روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتیوں کا عالمی سطح پر سحت نوٹ لیا جاچکا ہے ۔ میانمار پر کئی تحدیدات بھی عائد ہیں لیکن ہندوستان ان تحدیدات کی مخالفت کرتا رہا ہے ۔ بہر حال میانمار میں فوجی بغاوت اچانک کی گئی ۔ غیر متوقع کارروائی ہے ۔ آنگ سان سوچی کی زیر قیادت نومبر 2020 کے انتخابات کے نتائج کو چیلنج کیا جاچکا ہے اس لیے فوج بغاوت پر اتر آئی اور حقیقی نتائج پر دھیان دیا ہے ۔ میانمار ساری دنیا میں اس لیے بھی بدنام ہے کیوں کہ یہاں مسلمانوں پر شدید مظالم ڈھائے گئے ہیں ۔ سرکاری سرپرستی میں میانمار کے مسلمانوں پر ہونے والی زیادتیوں کی ساری دنیا نے مذمت کی ہے ۔ آنگ سانگ سوچی کو ہی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا ذمہ دار تسلیم کیا جاتا ہے ۔ میانمار میں ہونے والے مظالم کو دیکھنے کے بعد اور مسلمانوں پر ظلم کے پھاڑ توڑنے کے بعد میانمار کی رہنما سوچی سے کئی ایوارڈ بھی واپس لیے گئے ہیں ۔ میانمار کے ملٹری کمانڈران چیف سینئیر جنرل من آنگ ہلینگ نے ملک میں دستور پر عمل کرنے کا عہد کیا ہے ۔ یہ فوجی بغاوت غیر متوقع تھی کیوں کہ ایک منتخبہ حکومت کو اگر بغاوت کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کئی ملکوں میں غلط نظیر قائم ہوگی ۔۔
