میانمار کی فورسز روہنگیا کیخلاف جنگی جرائم میں ملوث : کمیشن

   

نے پیتاؤ۔22 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) میانمار حکومت کی جانب سے قائم کیا گیا آزادانہ کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ یہ ماننے کے لیے وجوہات موجود ہیں کہ مزاحمت کرنے والوں کے خلاف کیے گئے آپریشنز میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو پڑوسی ملک بنگلہ دیش جانا پڑا۔تاہم کمیشن کے سربراہ فلپائنی سفارتکار نے صدر ون مینٹ کو دی گئی رپورٹ میں کہا کہ ایسے الزامات کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملا کہ روہنگیا کے خلاف نسل کشی کی گئی یا اس کی منصوبہ بندی کی گئی۔ آزاد کمیشن نے اپنی تحقیقات کے نتائج سے فیس بک پیج پر ایک بیان کے ذریعے آگاہ کیا لیکن اس کی مکمل رپورٹ عوامی سطح پر جاری نہیں کی گئی۔تاہم اس کے باوجود میانمار کی حکومت کی جانب سے حکومتی فورسز کے بڑے جرائم میں مرتکب ہونے کا اشارہ دینے کیلئے جاری کیے گئے کوئی بھی عوامی بیان سے بات بڑھ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2017 میں جنگی جرائم، سنگین انسانی حقوق اور مقامی قوانین کی خلاف ورزیاں اگرچہ مختلف عناصر کی جانب سے کی گئیں لیکن یہ یقین کرنے کیلئے معقول بنیادیں ہیں کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے اراکین اس میں ملوث تھے۔