میت کے حقوق اور اُن کی ادائیگی

   

حافظ محمد زاہد
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی انسان کا بیٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتے ہیں:تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کرلی؟فرشتے کہتے ہیں:ہاں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:کیا اُس کے دل کے میوہ کو بھی قبض کر لیا؟فرشتے کہتے ہیں:ہاں۔اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں :اس پر میرے بندے نے کیا کہا؟فرشتے کہتے ہیں:اُس نے آپ کی حمد بیان کی اور اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَپڑھا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بناوٴ اور اس کا نام”بیت الحمد “ رکھو۔“(ترمذی)اس کے علاوہ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَپڑھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی فضیلت سے اللہ تعالیٰ اس سے بہتر بدل عطا فرمادیتے ہیں۔اس حوالے سے روایات میں حضرت اُم سلمہ کا واقعہ مذکور ہے۔جن کو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَپڑھنے کی بدولت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوا۔

میت کو غسل دینا
جب انسان فوت ہوجائے تو سب سے پہلے اُس کی آنکھیں بند کریں‘اس کے ہاتھ سیدھے کریں اور اُس کی ٹانگیں انگوٹھوں کے ساتھ جوڑ دیں ۔اس لیے کہ مرنے کے بعد انسان کا جسم ٹھنڈا ہوکر اکڑ جاتا ہے اور پھر وہ جس حالت میں ہو اسی حالت میں رہتا ہے۔اس کے بعد میت کو غسل دینے کا مرحلہ آتا ہے۔
میت کو غسل دینے کا طریقہ
غسل دینے والے دوآدمی ہونے چاہئیں‘ ایک غسل دینے والا اور دوسرا اُس کی مدد کرنے والااور اُن کو چاہیے کہ اپنے ہاتھوں پر دستانے پہن کر میت کو غسل دیں۔سب سے پہلے میت کو کسی تختہ‘جو عموماً مساجد میں موجود ہوتا ہے‘پر قبلہ رُخ کرکے لٹایا جائے ۔ پھرپانی میں بیری کے پتے ڈال کر گرم کیا جائے۔میت کے کپڑے اُتارکر اُس کی شرم گاہ پر کسی کپڑے کو رکھ دیا جائے۔پھر میت کے پیٹ کو نرمی سے دبایاجائے ،تا کہ اگر کوئی گندگی پیٹ میں موجود ہے تو وہ نکل جائے۔پھر میت کی شرم گاہ کو اچھی طرح دھو کر صاف کیا جائے۔پھر میت کو وضو کرایا جائے لیکن منہ اور ناک میں پانی نہ ڈالا جائے بلکہ کپڑا یا روئی گیلی کرکے پہلے منہ ‘دانت اور پھر ناک اچھی طرح صاف کی جائے اور پھر باقی وضو کرایا جائے۔اس کے بعد میت کو بائیں پہلو پر کرکے دائیں پہلو پر پانی بہایا جائے، اور پاوٴں تک اچھی طرح دھو دیا جائے،پھر دائیں پہلو پر کرکے بائیں پہلو کو دھویا جائے۔میت کو غسل دیتے وقت صابن کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔میت کے بالوں کو بھی اچھی طرح دھویا جائے۔اس کے بعد میت کو خشک کپڑے سے صاف کیا جائے، تاکہ پانی کے اثرات ختم ہو جائیں اور آخر میں میت کو کافور یا کوئی اورخوش بو لگائی جائے۔

یہ ہے میت کو غسل دینے کا طریقہ ۔نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق میت کو اس طرح تین یا پانچ مرتبہ غسل دینا چاہیے۔حضرت اُم عطیہؓسے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺکی بیٹی حضرت زینبؓفوت ہوئیں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا:”اس کو طاق یعنی تین یا پانچ مرتبہ غسل دینا اور پانچویں مرتبہ کافور یا اور کوئی خوشبو لگادینا۔“(مسلم)کافور لگانا مسنون اور مستحب عمل ہے اور اس کے کئی فوائدہیں: اس کی تاثیر ٹھنڈ ی ہوتی ہے جو میت کے جسم کے لیے مفید ہوتی ہے۔اس کی خوشبو ایسی ہے جس سے کیڑے مکوڑے میت کے جلدی قریب نہیں آتے۔ (باقی آئندہ)