’’میرا بیٹا شہید کر دیا جائے گا‘‘

   

٭ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلى الله عليه و آلہٖ وسلم آپ ؓکے ہاں سوئے ہوئے تھے، اور شہزادہ حسینؓ گھر میں گھٹنوں پر چل رہے تھے، میں اُن سے غافل ہوگئی تو وہ گھسٹتے گھسٹتے حضور نبی اکرم ﷺکے پاس جا پہنچے، اور آپ ﷺکے بطن اقدس پر چڑھ گئے۔ پھر آپؓ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ بیدار ہوگئے ، تو میں جلدی سے اُن کی طرف گئی اور ان کو آپؐ کے بطن اقدس سے اُٹھا لیا۔ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا: میرے بیٹے کو چھوڑ دو۔
جب وہ بول چکے تو آپ ﷺنے پانی کا پیالہ لیا اور پیشاب والی جگہ پر بہا دیا، پھر فرمایا: اگر بچے کا پیشاب ہو تو اُس پر پانی بہا دیا جائے گا اور اگر بچی کا ہو تو اُسے دھویا جائے گا۔ پھر آپؓ بیان فرماتی ہیں: آپ ﷺ نے وضو فرمایا، پھر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے، اور شہزادہ حسین کو اپنی گود میں لے لیا۔ جب آپ ﷺرکوع اور سجدہ فرماتے تو انہیں زمین پر بٹھا دیتے اور جب قیام فرماتے تو اُنہیں اٹھا لیتے۔ جب بیٹھ گئے تو دعا کرنے لگے اور اپنے دست مبارک اُٹھا لیے۔ پھر جب نماز پڑھ چکے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! میں نے آج آپ ﷺ کو ایک ایسا کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جو پہلے کبھی کرتے نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک جبریل میرے پاس آئے اور مجھے خبر دی کہ میرا بیٹا شہید کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا: مجھے دکھاؤ، تو وہ میرے پاس سرخ مٹی لے کر آئے۔
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے، اور امام عسقلانی نے اس کی تائید کی ہےاور کہا ہے: یہ حدیث صحیح ہے۔