میٹھے رسیلے آم

   

ایک جانب شدید گرمی تو دوسری جانب رس بھرے پھلوں کی آمد گرم موسم میں تسکین کا سبب ہیں۔ان پھلوں میں آم کی حیثیت سب کو معلوم ہے۔کون ایسا شخص ہو گا جو کہ گرمیوں کے موسم میں آم آنے کا انتظار نہ کرتا ہو۔جب پہلی مرتبہ کوئل کوکی تھی تب سے آموں کا انتظار ہو رہا تھا تو اب انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں۔پھلوں کے بادشاہ آم آگئے ہیں۔ بلاشبہ یہ عمدہ اور لذیذ پھل ہے جو گرم مرطوب آب و ہوا والے خطوں میں پیدا ہوتا ہے۔اس پھل کے پکنے کیلئے بھی سخت اور لگاتار گرمی کی ضرورت ہوتی ہے۔طبی نقطہ نگاہ سے آم مفید پھل ہے۔یہ تازہ خون پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔سوداوی مادے،فضلات اور عضلات کے ریشوں سے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔آم کا کام جسم میں شکر کے اجزاء پیدا کرنا بھی ہے۔ جسم سے زہریلے مادے اور سرطان کے خلیات ختم کرنے کیلئے بلیو بیری،آم،انناس اور دیگر پھلوں پر تجربات کئے گئے،جن میں آم زیادہ فائدہ مند معلوم ہوا۔انگور کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ بہترین خون صاف کرنے والا پھل ہے،مگر آم نے اس پر بھی سبقت حاصل کر لی ہے۔آم میں پایا جانے والا کیمیائی مادہ پولی فینول بڑی آنت،سینہ، پھیپھڑوں اور ہڈیوں کے گودے اور غدہ قدامیہ (پروسٹیٹ گلینڈ) کے سرطان میں مفید بتایا جاتا ہے۔ آم میں نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) اور روغنی اجزاء کثرت سے پائے جاتے ہیں۔آم میں حیاتین الف اور ج (وٹامنز اے اور سی کیلشیم، فولاد اور پوٹاشیم کے علاوہ گلوکوز بھی پایا جاتا ہے۔آم غذائیت بخش پھل ہے۔یہ جسمانی کمزوری میں مفید ہے۔ خون پیدا کرتا اور جسم کو فربہ بناتا ہے۔آم میں کیلشیم کی موجودگی ہڈیوں کیلئے مفید ہے۔آم جگر، دل ، دماغ ، ہڈیوں اور پٹھوں کو گرمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ کمزور بچوں کو خاص طور پر آم کھلانا چاہیے ۔ یہ کھانسی اور دمے کے مریضوں کیلئے بھی مفید ہے۔حافظے کو تقویت دیتا ہے، اس لئے دماغی کمزوری والے افراد کو آم خاص طور پر کھانا چاہیے۔آم میں موجود قدرتی اجزاء دل کے امراض،سرطان اور جلدی بیماریوں سے حفاظت کا مفید ذریعہ ہیں۔اس میں موجود فولاد جلد کی تروتازگی اور دلکشی میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ آم کھانا مفید بتایا جاتا ہے ۔ آم کھانے سے سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔