میڈیاو ٹی وی چینلوں پر تبلیغی جماعت کو رسوا کرنے کی مہم قابل مذمت

,

   

ہندوستان اور دنیا بھر میں وائرس کے پھیلاو اور اموات پر جماعت کو شدید رنج ۔ مرکز تبلیغی جماعت کی جانب سے بیان کی اجرائی

نئی دہلی 3 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز تبلیغی جماعت نے ملک میںکورونا وائرس کے پھیلاو اور اس کی وجہ سے ہندوستان اور ساری دنیا میں اموات پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ مرکز کی جانب سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مرکز کی انتظامی کمیٹی اور سارے انتظامیہ کو اس وائرس کے پھیلاو اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات پر شدید رنج ہے ۔ مرکز نے اپنے بیان میں کچھ میڈیا گھرانوں اور نیوز چینلس کی جانب سے کئے جانے والے جھوٹے پروپگنڈہ پر بھی تکلیف کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ قابل مذمت ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ نیوز چینلس کی جانب سے خاص طور پر تبلیغی جماعت اور اس کے امیر مولانا محمد سعد کو خاص طور پر بدنام کرنے کیلئے کسی حقائق کے بغیر جھوٹا پروپگنڈہ کیا جا رہا ہے اور انتہائی قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ ان چینلس اور میڈیا گھرانوں کی جانب سے تبلیغی جماعت سے وابستہ ہر رکن کی ہتک کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے ۔ مرکز کے پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ یہ وضاحت کرنا چاہتا ہے کہ تبلیغی جماعت ایک غیر سیاسی سماجی و مذہبی تحریک ہے جو دنیا بھر میں مسلم برادری میں کام کرتی ہے اور اسلام کے بنیادی اصولوں کے تعلق سے شعور بیدار کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا جاتا ہے تاکہ مسلمان پوری دیانتداری کو اختیار کرسکیں اور وہ جن ممالک میں رہتے ہیں وہاں کے ذمہ دار شہری بن کر رہ سکیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تحریک 1926 میں دہلی میں شروع ہوئی تھی اور اس کا مقصد مسلمانوں میں روحانی تعلیمات کو فروغ دینا اور خود احتسابی کا جذبہ پیدا کرنا ہے ۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کسی سرکاری یا سیاسی ادارہ سے تعلق نہیں رکھتی اور نہ ہی اس کا کسی دوسری خانگی تنظیم سے کوئی تعلق ہے ۔

تبلیغی جماعت کسی بھی ذریعہ سے چاہے وہ عوامی ہو یا خانگی ہو کوئی معاشی عطیہ بھی قبول نہیں کرتی ۔ تبلیغ سیکھنے کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا عمل بھی خالصتا رضاکارانہ بنیادوں پر ہوتا ہے ۔ تبلیغی جماعت کی جانب سے اللہ تعالی میں عقیدہ کو مضبوط بنانے کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ پانچ وقت نماز ادا کرنے کی تلقین کی جاتی ہے ‘ اسلامی کتب سے علم سکھایا جاتا ہے اور انسان کے اخلاق و کردار کو بلند کرنے اور انہیں بہتر بنانے پر زور دیا جاتا ہے ۔ روحانی تعلیم کے حصول کیلئے وقت نکالنے کیلئے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔ تبلیغ کا مقصد ایک مستحکم اخلاقی کردار سازی کرنا ہوتا ہے اور اس میں اسلامی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھنے اور بھائی چارہ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا جاتا ہے ۔ تبلیغی جماعت کی تحریک میں قرآن و حدیث کی تعلیمات کو ہی مرکزی مقام دیا جاتا ہے ۔ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کی گذشتہ ایک صدی سے جاری کوششوں کی وجہ سے ہی ہزاروں مسلمانوں کی زندگیوں میں سدھار آیا ہے ۔ یہ لوگ اب ایک با عزت اور ذمہ دار شہری کی زندگی گذار رہے ہیں اور سماج و قوم کی ترقی میں اپنا رول بھی ادا کر رہے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ اپنے آغاز کے بعد سے ہی مرکز نظام الدین ایک عالمی مرکز کے طور پر ابھرا ہے اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے افراد اس کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ مرکز کی ایک غیر متنازعہ تاریخ ہے اور اس نے ہمیشہ حکومتوں اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اجتماع کرنے میں سرگرم رول ادا کیا ہے ۔ اس کے اجتماع سے کسی دوسرے شہری یا سماج کو کوئی تکلیف نہیں پہونچائی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں اور سکیوریٹی ایجنسیاں بھی تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے واقف ہیں ۔ یہاں کے پروگرامس ہمیشہ منظم ہوتے ہیں اور متعلقہ حکام سے خیر سگالی کے ساتھ اجازت حاصل کرکے منعقد کئے جاتے ہیں۔ تبلیغی سرگرمیوں کیلئے سفر کرنے والے والینٹرس سے ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کریںاور جہاں کہیں ضرورت ہو شرکاء کی تفصیل سے پولیس اور کسی بھی دوسری سرکاری ایجنسی کو واقف کرواتے بھی رہیں۔