کلکٹر وقارآباد عمر جلیل معطل، الیکشن کمیشن کی کارروائی

   

ای وی ایم مشینس کھولنے کا معاملہ، کانگریس کی شکایت پر کمیشن کا سخت اقدام

حیدرآباد۔/9 فروری، ( سیاست نیوز) الیکشن کمیشن آف انڈیا کی سفارش پر تلنگانہ حکومت نے کلکٹر وقارآباد سید عمر جلیل کو معطل کرتے ہوئے احکامات جاری کئے ہیں۔ چیف سکریٹری ایس کے جوشی نے آج شام احکامات جاری کردیئے اور عمر جلیل کو ہدایت دی کہ وہ کلکٹر رنگاریڈی کو وقارآباد کی زائد ذمہ داری سونپ دیں۔ ای وی ایم مشینوں کے سیل کھولے جانے کے مسئلہ پر عمر جلیل تنازعہ میں گھِر چکے تھے۔ کانگریس پارٹی نے ان کے خلاف الیکشن کمیشن سے نمائندگی کی۔ الیکشن کمیشن نے اس مسئلہ پر عمر جلیل سے وضاحت بھی طلب کی لیکن وہ ان کی وضاحت سے مطمئن نہیں ہوا۔ چیف الیکٹورل آفیسر تلنگانہ رجت کمار نے بھی اس مسئلہ پر الیکشن کمیشن کو رپورٹ روانہ کی ہے۔ کمیشن نے ای وی ایم مشینوں کے سیل کھولے جانے کو قواعد کی خلاف ورزی تعبیر کرتے ہوئے انہیں معطل کرنے کیلئے چیف سکریٹری تلنگانہ کو مکتوب روانہ کیا۔ 8 فروری کو یہ مکتوب روانہ کیا گیا جس میں چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عمر جلیل کی معطلی اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہدایت دی گئی۔ عمر جلیل وقارآباد کلکٹر کی حیثیت سے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں وقارآباد اسمبلی حلقہ کے شکست خوردہ کانگریسی امیدوار پرساد کمار نے ٹی آر ایس کے کامیاب امیدوار کے خلاف انتخابی عذر داری ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔ قواعد کے مطابق عدالت میں زیر دوران مقدمہ سے متعلق حلقہ کے ای وی ایم مشینوں کے سیل نہیں کھولے جاسکتے لیکن عمر جلیل نے کانگریس کی شکایت کے مطابق بعض مشینوں کے سیل کھول دیئے۔ عمر جلیل نے اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کے سلسلہ میں انہوں نے یہ اقدام کیا اور ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر دوران ہونے کی اطلاع انہیں تاخیر سے موصول ہوئی۔ واضح رہے کہ ای وی ایم مشینوں کے سیل کھولے جانے کی اطلاع ملتے ہی کانگریس پارٹی نے کلکٹر کے خلاف محاذ کھول دیا اور الیکشن کمیشن سے بارہا نمائندگی کی گئی۔ تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات میں الیکشن کمیشن کی کارروائی کا شکار بننے والے عمر جلیل پہلے عہدیدار ہیں۔

میں نے جان بوجھ کر کوئی غلطی نہیں کی، میرا ضمیر مطمئن: عمر جلیل
وقارآباد مقدمہ کی تاخیر سے اطلاع،272 میں صرف 3 مشینوں کا ریکارڈ حذف، مفادات حاصلہ کے دباؤ پر کارروائی

حیدرآباد۔/9 فروری، ( سیاست نیوز) الیکشن کمیشن کی کارروائی کا شکار سینئر آئی اے ایس عہدیدار سید عمر جلیل نے وضاحت کی کہ انہوں نے جان بوجھ کر کوئی غلطی نہیں کی ہے جبکہ بعض مفادات حاصلہ کے دباؤ کے تحت اُن کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کو کارروائی کیلئے کسی کی ضرورت تھی لہذا انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ معطلی کے احکامات کی اجرائی کے بعد ’سیاست‘ سے بات چیت کرتے ہوئے سید عمر جلیل نے بتایا کہ 25 جنوری انتخابی عذر داری داخل کرنے کی آخری تاریخ تھی اور 26 جنوری کو تعطیل تھی۔ 30 جنوری کو ہائی کورٹ میں حکومت وکیل کی جانب سے انتخابی عذر داری سے متعلق 26 اسمبلی حلقہ جات کی فہرست انہیں موصول ہوئی جس میں وقارآباد ضلع کے تحت کوڑنگل اور پرگی حلقہ جات کے نام شامل تھے۔ اُس فہرست میں وقارآباد کا نام نہیں تھا۔ 31 ڈسمبر کی شام تک بھی وقارآباد اسمبلی حلقہ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ لہذا انہوں نے لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے یکم فروری کو ای وی ایم مشینوں کو کھول کر دوبارہ رائے دہی کیلئے تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ 31 جنوری کی رات دیر گئے ہائی کورٹ کے وکیل کی جانب سے وقارآباد اسمبلی حلقہ کے مقدمہ کے بارے میں اطلاع دی گئی لیکن وہ یہ پیام دیکھ نہیں سکے۔ صبح میں مشینوں کو کھولنے کا کام کا آغاز ہوا اور انہوں نے بعد نماز جمعہ 2 بجکر 40 منٹ پر فون پر یہ پیام دیکھا جس کے فوری بعد انہوں نے مشینوں کو دوبارہ مہر بند کردیا۔ وقار آباد اسمبلی حلقہ کے تحت جملہ 272 ای وی ایم مشین تھے جن میں 120 کھولے گئے اور صرف 3 مشینوں کا الیکٹرانک ریکارڈ صاف کیا گیا جبکہ باقی تمام مشینوں کا ریکارڈ محفوظ ہے۔ عمر جلیل نے بتایا کہ اس معاملہ کی سب سے پہلے انہوں نے الیکشن کمیشن کو اطلاع دیتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کردی اور تمام مشینوں کو محفوظ کردیا گیا۔ یکم فروری کی رات میں کمیشن کو وضاحت روانہ کرنے کے بعد مختلف مراحل میں کمیشن نے وضاحت طلب کی جس کا بروقت جواب روانہ کردیا گیا۔ عمر جلیل نے کہا کہ وضاحتوں کے باوجود ان کے خلاف کارروائی پر انہیں حیرت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ضمیر مطمئن ہے کہ میں نے جان بوجھ کر کوئی غلطی نہیں کی۔ صرف یہ کہ مسیج دیکھنے میں تاخیر ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ وقارآباد کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح غیر جانبداری سے فرائض انجام دیئے ہیں۔ ’’ مجھے اللہ تبارک تعالیٰ کی ذات پر کامل یقین ہے کہ وہ امتحان کی اس گھڑی میں میری مدد فرمائے گا اور میرا موقف درست ثابت ہوگا۔‘‘