میں نے گاندھی کو کیوں مارااخلاقی سبق بن سکتا ہے۔ این سی ای آر ٹی پر اویسی کا

,

   

اویسی نے کہاکہ گجرات فسادات کے متعلق نوجوانوں کو پڑھانے سے انہیں اپنے بڑوں ”غلطیوں سے سیکھنے کو ملے گا“۔
حیدرآباد۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے متنبہ کیا کہ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں سے 2002گجرات فسادات کے حوالوں کونکالنا ہمارے بچوں کو ذہنی طور پر معزور اور غیر مستحکم بنادیگا“۔

اویسی نے کہاکہ گجرات فسادات کے متعلق نوجوانوں کو پڑھانے سے انہیں اپنے بڑوں ”غلطیوں سے سیکھنے کو ملے گا“۔انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”سچائی یہ ہے کہ گوڈسے کا تعلق سنگھ سے ہے او روہ ساورکر کا ایک قریبی ”دوست“ تھا۔ آر ایس ایس پرامتناع عائد کرکے ساورکر کو گاندھی کے قتل میں ماخوذ کیاگیاتھا۔ وہ دن دور نہیں جب کتابیں گوڈسے کو درست ثابت کریں گے اور کہیں گی کہ ”ہمیں دونوں طرف سے سننا چاہئے

انہوں نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہاکہ”کون جانتا ہے ’میں نے گاندھی کو کیوں مارا‘ اخلاقی سائنس کا سبق بھی بن سکتا ہے۔ نوجوانوں کو 2002گجرات فسادات کے متعلق درس دینا ضروری تھاتاکہ وہ اپنے بزرگوں کی غلطیوں سے سیکھیں۔

اسے نصاب سے ہٹانے سے ہمارے بچے ذہنی طور پر غریب اور نفرت کاشکار ہوجائیں گے“۔

نیشنل کونسل برائے تعلیمی تحقیقات او رتربیت(این سی ای آر ٹی) نے بارہوں جماعت کی پولٹیکل سائنس کی نصابی کتاب سے پیراگراف کو ہٹادیا ہے جس میں مہاتماگاندھی کے قتل کے بعد اس وقت کی حکومت کی طرف سے راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس)پر لگائی گئی پابندی کے بارے میں معلومات موجود تھیں۔اس کے ساتھ وہ پیراگراف بھی ایجنڈہ سے ہٹادئے گئے جن میں کہاگیاتھاکہ گاندھی کی ہندو مسلم اتحاد کی جدوجہد نے ہندو انتہا پسندوں کو اکسایاتھا۔

اہم بات یہ ہے کہ این سی ای آر ٹی نے 6ویں اور 12 ویں جماعت کے نصاب میں بھی متعدد تبدیلیاں پچھلے سال کی ہیں۔

ان سے ابواب جس کا عنوان ”رائس آف پاپولر مومنٹس“ اور ”ایراآف ون پارٹی ڈومینینس“ وہیں بارہوں جماعت کے نصاب سے ”ہندوستان میں آزادی کے بعد سے سیاست“۔