ٹوکیو۔18 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ٹوکیو کی ایک عدالت نے خاتون صحافی شیواہی ایٹو کو 3.3 ملین ین (جاپانی کرنسی) بطور ہرجانہ ادا کرنے ایک سابق ٹی وی رپورٹر کو حکم جاری کیا جو دراصل می ٹو تحریک کا حصہ ہے جس کے جاپان اور دیگر ممالک میں کافی چرچے ہوئے تھے۔ 2017ء کی ایک رپورٹ کے مطابق عصمت ریزی کے بیشتر واقعات کو پولیس سے رجوع نہیں کیا گیا اور جن واقعات کی پولیس میں شکایت درج کروائی گئی ہے ان کا تناسب صرف 4% ہے۔ جاپان میں شیوری ایٹو می ٹو تحریک کی ایک علامت بن گئی تھی جو دراصل خواتین کی جانب سے ان کا جنسی استحصال کئے جانے کی مخالفت میں شروع کیا گیا تھا۔ سابق ٹی وی رپورٹر نورویو کی پاماگوچی نے جس کے وزیر اعظم جاپان شینزوآبے سے قریبی روابط ہیں، نے خاتون صحافی کے بیان کے مطابق 2015ء میں ملازمت سے متعلق بات چیت کے سلسلہ میں ڈنر پر مدعو کیا تھا اور اس کی (ایٹو) مبینہ عصمت ریزی کی تھی۔