نئی اسمبلی و نئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کو ریاستی کابینہ کی منظوری

,

   

٭ اسمبلی کی تعمیر کیلئے 400 کروڑ اور سیکریٹریٹ کیلئے 100 کروڑ کی لاگت
٭ مسائل کی بنیاد پر مرکزی حکومت کی تائید جاری رکھی جائے گی
٭ ٹی آر ایس کو 31 اضلاع میں ایک ایکڑ اراضی کی فراہمی : چیف منسٹر

حیدرآباد۔18جون(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے 400 کروڑ کی لاگت سے نئی اسمبلی اور 100کروڑ کی لاگت سے نئے سیکریٹریٹ کی تعمیر کو منظوری دی ہے۔کابینی اجلا س میں دی گئی منظوری میں ایرم منزل کی جگہ نئی اسمبلی کی تعمیر شامل ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے یہ بات بتائی ۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی این ڈی اے کا حصہ نہیں ہے اورحکومت تلنگانہ پڑوسی ریاستوں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار رکھتے ہوئے ترقیاتی کاموں کو جاری رکھے گی۔ چیف منسٹر نے آج کابینی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے اجلا س میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاست کے 31 اضلاع میں ٹی آر ایس پارٹی آفس کیلئے ایک ایکڑ اراضی فراہم کی جائیگی ۔ اجلاس میں شاردا پٹانی کیلئے دو ایکڑ اراضی شہر میں اوراین شنکر کو اسٹوڈیوکیلئے 5 ایکڑ اراضی شہر میں فراہم کرنے کو منظوری دی گئی ہے۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے تیار کئے جا رہے محکمہ مال اور بلدی قوانین کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ 27جون کو نئے قانون ساز معتمدی کے علاوہ دفاتر معتمدی کے تعمیری کاموں کیلئے بھومی پوجا انجام دی جائیگی۔ کابینہ کے اجلاس اور بعد ازاں میڈیا سے بات کے دوران چندر شیکھر راؤ کے ہمراہ جناب محمد محمود علی وزیر داخلہ ‘ مسٹر جگدیش ریڈی‘ مسٹر سرینواس گوڑ ‘ مسٹر ٹی سرینواس یادو‘ مسٹر وی پرشانت ریڈی ‘ مسٹر کے ایشور کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ چندر شیکھر راؤ نے بتایا کہ حکومت مرکز کی مسائل کی بنیاد پر تائید جاری رکھے گی پہلے ایک سال کے دوران مرکزی حکومت سے تلنگانہ کے تعلقات بہتر نہیں رہے اور مرکز نے تلنگانہ کے منڈل چھین لئے تھے

جس پر انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو فاشسٹ قرار دیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کی جانب سے عوامی مفادات میں کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی ۔ انہو ںنے نیتی آیوگ کے اجلاس میں عدم شرکت اور حلف برداری تقریب میں شرکت نہ کرنے جیسے موضوعات کو زیر بحث لاتے ہوئے من گھڑت قیاس نہ کرنے کی اپیل کی ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ریاست کی بلدیات کے انتخابات جلد منعقد کئے جائیں گے جو کہ 2 جولائی کو اپنی معیاد مکمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ملازمین کو پی آر سی کی فراہمی کے سلسلہ میں حکومت آئندہ کابینہ میں غور کریگی اور ملازمین تنظیموں سے بات کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی حد عمر میں اضافہ کے سلسلہ میں غور کیا جائے گا۔سیکریٹریٹ میں نئی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں انہو ںنے بتایا کہ نئی عمارت 5تا6لاکھ مربع فیٹ کا احاطہ کرے گی ۔انہو ںنے کہا کہ کابینہ نے نئی اسمبلی و سیکریٹریٹ کی عمارتوں کے منصوبہ کو بھی منظوری دی ہے ۔ دونوں عمارتیں دیدہ زیب ہوں گی علاوہ ازیں شہر کی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔انہو ںنے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کالیشورم پراجکٹ کے افتتاح کیلئے مہاراشٹر ا کے علاوہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر س کو مدعو کیا گیا ہے ۔ کالیشورم پراجکٹ کے افتتاح کیلئے مہمانوں کیلئے 5ہیلی کاپٹر ہوں گے اور چیف منسٹر آندھرا پردیش جگن موہن ریڈی اپنے خود کے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ تقریب میں شرکت کریں گے۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ وہ مقصد حاصل کرنے والے چیف منسٹر ہیں اور جاریہ سال جولائی کے اختتام تک مشن بھاگیریتا کو مکمل کرلیاجائے گا ۔ انہو ں نے بتایا کہ تلنگانہ میں کالیشورم پراجکٹ کی تکمیل ریاستی حکومت کی کامیابی ہے اور اس کے ذریعہ 45لاکھ ایکڑ زرعی اراضی کو سیر آب کیا جائیگا۔ چندر شیکھر راؤ نے بتایا کہ تلنگانہ نے پانی کو ضائع ہونے سے بچانے جو اقدامات کئے ہیں اس سے آندھراپردیش کے چیف منسٹر متاثر ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پانی کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے جائیں اور آندھراپردیش کے عہدیدار تلنگانہ عہدیداروں سے مشاورت کرکے اقدامات سے واقف کروائیں گے اور پانی ضائع ہونے سے بچانے منصوبہ بندی فراہم کی جائے گی تاکہ دونوں ریاستوں کی مجموعی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔