نئی تعلیمی پالیسی ایک نئے ہندوستان کی بنیاد رکھے گی:مودی

   

موجودہ تعلیمی پالیسی میںکوئی چیز یکطرفہ نہ ہونے پر کسی کو بھی اعتراض نہیں ۔ وزیراعظم کا دعویٰ

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز کہا کہ تین سے چار سال کے غور وخوض اور لاکھوں مشوروں اور آرا کے بعد نئی تعلیمی پالیسی کو عملی شکل دی گئی ہے اور یہ ایک نئے ہندوستان کی بنیاد رکھنے میں کام کرے گی۔ مودی نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت ہائر ایجوکیشن میں ہونے والی تبدیلیوں پر قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہر نظریہ کے لوگ اس نئی تعلیمی پالیسی پر منتھن اور غور و خوض کر رہے ہیں۔ اس پالیسی کی کوئی مخالفت نہیں کررہا ہے کیونکہ اس میں یکطرفہ کچھ بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک سرکلر نہیں ہے بلکہ ایک مہا یگیہ ہے ، جو ایک نئے ملک کی بنیاد رکھے گا اور ایک صدی تعمیر کرے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم پالیسی میں ملک کے اہداف کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے تاکہ مسقتبل کیلئے نسل کو تیار کیاسکے ۔ کئی دہائیوں سے تعلیمی پالیسی میں کوئی تبدیل نہیں ہوئی تھی ، جس سے سماج میں بھیڑ چال کی حوصلہ افزائی ہورہی تھی ۔ کبھی ڈاکٹر ، کبھی انجینئر اورکبھی وکیل بنانے کی مقابلہ آرائی ہورہی تھی ، لیکن نوجوان اب تخلیقی نظریات پر عمل پیرا ہوسکیں گے ، اب نہ صرف مطالعہ ہی نہیں بلکہ ورک کلچر کو فروغ دیا گیاہے ۔ نوجوانوں میں تنقیدی سوچ تیار کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا‘‘ہمارے سامنے سوال یہ تھا کہ کیا ہماری پالیسی نوجوانوں کو ان کے خوابوں کو پورا کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے ۔ کیا ہمارا تعلیمی نظام نوجوانوں کو اہل بناتا ہے ؟ نئی تعلیمی پالیسی کو بناتے وقت ان سوالوں پر سنجید گی سے کام کیا گیا ہے ۔ آج دنیا میں ایک نیا سسٹم کھڑا ہورہا ہے ، ایسے حالات میں اور اس کے مطابق نظام تعلیم میں تبدیلی ضروری ہے ۔ نئی تعلیمی پالیسی میں ایسا انتظام کیا گیا ہے کہ طلبا کو ‘گلوبل سٹیزن’ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی جڑوں سے جوڑ کر رکھنا ہے ‘‘۔مسٹر مودی نے کہا کہ بچوں کے گھر کی بولی اور اسکول میں سیکھنے کی زبان ایک جیسی ہونی چاہئے تاکہ بچے آسانی سے سیکھ سکیں۔ پانچویں کلاس تک جہاں تک ممکن ہو بچوں کو ان کی مادری زبان میں پڑھانے کا انتظام ہونا چاہئے ۔ اب تک تعلیمی پالیسی ‘ وہاٹ ٹو تھنک’ کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھی ، اب ہم لوگوں کو ‘ہاؤ ٹو تھنک’ پر زور دیں گے ۔ بچوں کو کتابوں کا بوجھ کم کرنا پڑے گا۔ اعلی تعلیم کواسٹریم سے آزاد کرنا ہوگا۔ مودی نے کہا ملک میں اونچ نیچ کا جذبہ ،مزدوروں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ کیوں پیدا ہوا۔ اس کے پیچھے بڑی وجہ تعلیم کا سماج سے لگاؤ نہیں ہونا رہاہے ۔اس نئی تعلیمی پالیسی میں اس پر بھی خاص زور دیا گیاہے۔ اسٹوڈنٹس جب تک کسانوں کے کھیتوں میں کام کرتے نہیں دیکھیں گے تب تک طلبا محنت کی اہمیت کو کیسے سمجھیں گے ۔اس نفرنس کا انعقاد یونیورسٹی گرانٹس کمیشن(یو جی سی) اوروزارت تعلیم نے مل کیا ہے ۔ اس میں مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹررمیش پوکھریال ‘نشنک’ اور وزیر مملکت برائے تعلیم ڈاکٹر سنجے دھوترے اور دیگر افسران بھی موجود تھے ۔ اس کانفرنس میں ملک کی ایک ہزار سے زیادہ جامعات ، 45 ہزار سے زیادہ ڈگری کالجز ، آئی آئی ٹی ، آئی آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم ، این آئی ٹی اور قومی اہمیت کے تقریبا150 سے زائد اداروں نے شرکت کی۔ ملک بھر سے آئے ہوئے چانسلرز اور اداروں کے سربراہان نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی۔