نئی قسم کا وائرس

   

Ferty9 Clinic

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کئی ملکوں کی جانب سے ویکسین کی تیاری اور امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یوروپ کی ادویات ویکسین کو ایگولٹر کی اجازت دینے کے بعد فائزر اور بائیورین نیک کی ویکسین کو مارکٹ میں دلایا گیا تھا ، جرمنی ، فرانس ، آسٹریلیا اور اٹلی نے ہر اتوار کو ویکسین دینے کا عمل شروع کردیا تھا ۔ امریکہ میں بھی عصری ویکسین ہاسپٹلس تک پہونچ گیا ہے ۔ اب ہندوستان بھی ویکسین دینے کی تیاری کررہا ہے لیکن کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوشش میں ان اچھی خبروں کے درمیان اچانک برطانیہ میں وائرس کی نئی شکل سامنے آنے کے بعد حکومتوں اور عوام کے لیے نئے چیلنجس پیدا ہوگئے ہیں ۔ برطانیہ میں صورتحال نازک ہوتی جارہی ہے ۔ سخت ترین لاک ڈاؤن کے خوف سے عوام نقل مکانی کررہے ہیں ۔ زائد از 40 ملکوں نے برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگادی ہے ۔ وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن آئندہ سال جنوری میں یوم جمہوریہ تقریب کے لیے ہندوستان کی دعوت پر مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کرنے والے تھے اب ان کی شرکت بھی غیر یقینی ہوگئی ۔ بعض ملکوں نے کورونا وائرس کی اس نئی شکل کے وائرس کو تیزی سے پھیلنے والا وائرس بتایا ہے تو بعض نے وائرس پر قابو پانے کے لیے کورونا وائرس کے لیے تیار ویکسین کا ہی استعمال کافی ہے ۔ سب سے پہلے بطور احتیاط ہندوستانی سمیت کئی ملکوں نے برطانوی طیاروں کی پرواز پر پابندی لگادی ۔ برطانیہ کے وائرس کے بعد یہ بھی تشویشناک خبریں آرہی ہیں کہ پروازوں پر پابندی سے بحال ہونے والی معیشت دوبارہ تھم جائے گی ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ وائرس خطرناک نہیں ہے ۔ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ اس وائرس سے سنگین امراض یا اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ لیکن سائنسداں اس تعلق سے تحقیقات کررہے ہیں ۔ ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس وائرس سے ایک شخص سے دوسرے شخص میں تیزی سے منتقلی کا عمل بڑھ رہا ہے ۔ اب تک 1000 اموات ہوچکی ہیں ۔ اب یہ قیاس کرنا مشکل ہے کہ آیا کورونا کی کوئی بھی نئی شکل سامنے آتی ہے تو اس کی روک تھام کے لیے کوشش ہونی چاہئے لیکن وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن نے تیزی سے یہ بات عام کردی کہ یہ وائرس ناقابل کنٹرول ہے ۔ عوام میں خوف پیدا کرنے کے بعد وہ لندن سے جانے والوں کو روکنے کے لیے سختی کا استعمال کرنے لگے ہیں ۔ جس سے عوام کی بڑی تعداد مزید پریشان کن صورتحال سے دوچار ہورہی ہے ۔ برطانیہ کی لیبارٹریز میں اس وائرس پر مزید تحقیق کرنے کے بعد ہی عوام کو خبردار کیا جاسکتا تھا ۔ ترجیحی بنیادوں پر وائرس کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ کوویڈ 19 سے بچاؤ کے لیے جس طرح سائنسدانوں نے اطمینان بخش طریقہ سے ویکسین تیار کرلی تھی اب آگے چل کر کورونا کی نئی شکل والے وائرس کے چیلنجس سے نمٹنے کی تیاری کرنی ہوگی ۔ اس نئے وائرس کے بارے میں برطانوی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ وائرس انسانی جسم میں 23 مختلف تبدیلیاں لاسکتا ہے ۔ لندن میں اس وائرس کا ستمبر میں ہی پتہ چلا تھا اور اس سے متاثر افراد کی تعداد 62 فیصد بتائی گئی ۔ ستمبر سے اب تک یہ نیا وائرس 3 ملکوں تک پہونچ چکا ہے تو یہ تشویش کی ہی بات ہے ۔ عالمی سطح پر سائنسدانوں اور ماہرین نے جس طرح کے اشارے دئیے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ 6 ماہ تک عوام کو مزید بدترین حالات سے گذرنا پڑے گا ۔ ہندوستان میں وزارت صحت نے ایک اچھی خبر یہ دی ہے کہ ہندوستان میں اس نئے وائرس کا دور دور تک پتہ نہیں ہے ۔ لہذا عوام نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جو تیاری کی ہے سماجی دوری اور چہرے پر ماسک لگانے کی عادت کو برقرار رکھتے ہوئے احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔۔