نئے سال میں معیشت کا احیا ممکن

   

ایلا پٹنائک
نیا سال توقع ہے کہ عالمی معیشت کے لئے خوشخبری لائے گا اور وہ وباء کے اثرات سے چھٹکارا پالے گی۔ کووڈ ۔ 19 کے صدمہ سے ہندوستان کی جی ڈی پی جسے 2020-21 میں ہلکا صدمہ پہنچنا چاہئے لیکن تیزرفتار احیا گزشتہ سہ ماہی کی بہ نسبت دیکھا جاسکتا ہے۔ جی ڈی پی کی شرح جولائی ۔ ستمبر سہ ماہی میں 7.5 فیصد دیکھی گئی جبکہ اپریل تا جون سہ ماہی میں اس میں 24 فیصد انحطاط دیکھا گیا تھا۔
2020 میں معیشت کے سکڑ جانے کا ایسا منظر دیکھا گیا جو ماضی میں کبھی پیش نہیں آیا تھا لیکن نئے سال میں تیزرفتار بحالی کا امکان ہے کیونکہ کووڈ کی وجہ سے جو تحدیدات عائد کی گئی تھیں ان میں نرمی دیکھی جارہی ہے۔ رسد کی حالت میں جو رکاوٹیں پیدا ہوگئی تھیں ان کی یکسوئی کرلی گئی ہے اور توقع ہے کہ معیشت کی سابقہ صورتحال بحال ہو جائے گی۔ جون کی سہ ماہی میں بہت کم پیشرفت دیکھی گئی۔ پیداواری شعبہ میں جولائی تا ستمبر سہ ماہی میں احیا کا امکان ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعتی پیداوار میں شدت پیدا ہوگی۔ زراعت دونوں سہ ماہیوں میں امید افزا رہے گی جس کی وجہ اچھی بارش اور جزوی طور پر پالیسی کے ردعمل ہیں۔ اس کی وجہ سے خدمات کے شعبہ میں جیسے سیاحت، سفر اور میزبانی کے شعبوں میں شدید سکڑاؤ پیدا ہوگیا تھا امکان ہے کہ یہ اس وقت تک برقرار رہے گا جبکہ طلب کی بحالی بلارکاوٹ نہیں ہوگی۔ زرعی فروغ اور صنعتی پیداوار کے احیا میں صارفین کی پائیداری بھی شامل ہے۔ تاہم معیشت کے لئے جو تخمینے تجویز کئے گئے ہیں کہ ہندوستانی معیشت تیزرفتار سے فروغ پذیر ہوگی۔ ایشیائی معیشت بھی 2021 میں تیزی سے حسب معمول صورتحال کو بحال کرے گی۔

ان مالی برسوں میں سے ہر ایک میں شرح ترقی میں چار فیصد نکات سے زیادہ انحطاط دیکھا گیا تھا۔ یہ ایسا دور تھا جبکہ معیشت بنیادی طور پر مختصر مدتی موسم برسات اور تیل کے ذخائر سے اثر قبول کررہی تھی۔ جی ڈی پی کے ان برسوں میں سے ہر ایک میں سکڑنے کی وجہ زرعی فروغ میں 57-58 کے دوران کمی اور زرعی جی ڈی پی 4 فیصد سے زیادہ سکڑنا شامل ہیں۔ 65-66 میں خشک سالی کی وجہ سے زرعی جی ڈی پی میں 11 فیصد انحطاط پیدا ہوا۔ مالی سال 79-80 میں بھی زرعی جی ڈی پی میں 12 فیصد سے زیادہ انحطاط دیکھا گیا۔ تاہم سکڑنے کے یہ واقعات مختصر مدتی تھے اور بعد کے برسوں میں شرح ترقی میں بحالی دیکھی گئی۔ مثال کے طور پر 80-81 کے دوران جی ڈی پی کو -5 سے اضافہ ہوکر 7.17 فیصد جی ڈی پی دیکھی گئی۔ بعد کے برسوں میں مستحکم معیشت کی بحالی دیکھی گئی۔
مختلف نوعیت کا انحطاط
امریکہ میں قومی بیورو برائے معیشت، تجارت کے دور کی تحقیق، مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی نے اعلان کیا کہ معیشت اس کے ردعمل کے طور پر فروری 2020 سے انحطاط پذیر ہوگئی تھی۔ روزگار کے مواقع میں انحطاط کی سطح اور تحفظات کی سطح کے نتیجہ میں یہ دور انحطاط کا دور قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم کمیٹی نے اشارہ دیا کہ موجودہ انحطاط معمول سے کم مدت کا ہوگا اور صرف چند مہینے جاری رہے گا۔

معاشی سرگرمی کا احیا
جی ڈی پی میں سکڑنے کا عمل دیگر ممالک بشمول ہندوستان کی بہ نسبت بنیادی سطح پر دیکھا گیا اور معاشی سرگرمی میں سست رفتاری پیدا ہوگئی تھی جس کی وجہ وائرس کا اثر تھا۔ سماجی فاصلے کی برقراری کے معیار میں نرمی پیدا کی جارہی ہے اس لئے معاشی سرگرمی کا احیا ہوچکا ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے عوام اپنے اخراجات میں کمی کرنے پر مجبور ہوگئے۔ آر بی آئی کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گھریلو معاشی بچت جون کی سہ ماہی میں بڑھ گئی اور جی ڈی پی کا 21.4 سے بڑھ کر جنوری تا مارچ کی سہ ماہی میں 10 فیصد ہوگئی۔ گھرانے ممکن ہے کہ احتیاطی طور پر بچت کے اعتبار سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوں کیونکہ آئندہ آمدنی کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا تھا اور کووڈ کی مہم کی قوس خطہ مستقیم بن گئی تھی۔ گھرانے امکان ہے کہ اب خرچ کرنا شروع کریں گے جس کے نتیجہ میں آئندہ کی سہ ماہیوں میں معاشی سرگرمی بحال ہو جائے گی۔ آر بی آئی نے ریپو کی شرح میں 115 بنیادی نکات کی وباء کے آغاز کے وقت سے ہی کمی کردی تھی۔ بین شرح کی تخفیف اور غیر روایتی مالی پالیسیوں کو عروج حاصل ہوا تھا جس کی وجہ سے قرض میں اضافہ ہوا اور بینکوں کی جانب سے قرض کی شرح میں تخفیف کے نتیجہ میں عالمی سطح پر فروغ میں بحالی کے آثار پیدا ہوئے اور یہ امکان ہے کہ برآمدات میں بھی اضافہ کریں گے۔
آخر کار کووڈ ویکسین کی منظوری سے ایسے شعبوںکی حوصلہ افزائی ہوگی جو اب تک پسماندہ تھے کیونکہ ویکسین کے بارے میں غیر یقینی صورتحال ختم ہوچکی ہے۔ گھرانے اپنی بچت اور اخراجات کا احیاء کریں گے اور شدید شعبوں جیسے میزبانی اور سیاحت سے ربط پیدا کریں گے جس کے نتیجہ میں 2021 میں صحتمند فروغ میں ان کا بھی حصہ ہونے کا امکان ہے۔