نئے وزیر اعظم برطانیہ کیلئے چیالنجس

   

شاخیں رہیں تو پھو ل بھی پتے بھی آئیں گے
یہ دن اگر برے ہیں تو اچھے بھی آئیں گے
برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج سامنے آچکے ہیں۔ سابق وزیر اعظم رشی سونک کی قیادت میں قدامت پسند پارٹی کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کئیر اسٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے ۔ برطانوی عوام نے اسٹارمر کی قیادت والی پارٹی کو اقتدار سونپا ہے اور ان سے ملک میں داخلی طور پر عالمی امور میں برطانیہ کے موقف میں تبدیلی کی امیدیں و ابستہ کی گئی ہیں۔ خاص طور پر داخلی حالات کو بہتر بنانے اور برطانیہ کے عوام کی زندگیوں کو سہولیات سے آراستہ کرنے اور ان کو ٹیکس کے بوجھ سے بچانے کی امیدوں کے ساتھ ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ گذشتہ چند برسوں میں برطانیہ کے حالات بھی ابتر ہوتے چلے گئے تھے ۔ کہا جاج رہا تھا کہ روس۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے برطانیہ کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ برطانوی حکومت میں استحکام کے فقدان کی وجہ سے بھی حالات دگرگوں ہوئے تھے اور دنیا بھر میں امیر سمجھے جانے والے ملک برطانیہ کے عوام کو اخراجات زندگی کی تکمیل کیلئے بھی جدوجہد کرنی پڑ رہی تھی ۔ کہا یہ بھی جا رہا تھا کہ عوام کچھ بچت کرنے کے موقف میں نہیں رہ گئے ہیں اور بے شمار برطانوی تو اپنی ضروریات زندگی کی تکمیل کیلئے بھی جدوجہد کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مختلف ٹیکس عائد کرتے ہوئے برطانیہ کے عوام کیلئے مشکلات میںاضافہ ہی کیا گیا تھا ۔ اب جبکہ حالات بہت زیادہ قابو سے باہر ہوگئے تھے اور حکومت سے ناراضگی اور عدم اطمینان بھی بہت بڑھ گیا تھا ایسے میں عوام نے انتخابات میں موقع ملتے ہی اقتدار کی تبدیلی کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے ۔ گذشتہ چھ ہفتوں کی انتخابی مہم کے دوران جو سروے سامنے آ رہے تھے ان میں بھی حکومت کی تبدیلی کے اشارے مل رہے تھے اور لیبر پارٹی کی یہ کامیابی غیر متوقع ہرگز نہیں کہی جاسکتی ۔ توقعات کے مطابق عوام نے رائے دی ہے تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اسٹارمر کی قیادت میں جو کامیابی پارٹی کو ملی ہے وہ توقع سے زیادہ ضرور ہے ۔ رشی سونک کی قیادت میں قدامت پسند پارٹی کے خلاف عوام کی ناراضگی کا نتیجہ سے اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔
اسٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی کو جو کامیابی ملی ہے اس سے برطانیہ کے عوام کی توقعات بھی بہت زیادہ ہیں۔ پارٹی اور حکومت کو جہاں داخلی سطح پر عوامی توقعات کی تکمیل کیلئے کام کرنا ہوگا وہیںعالمی امور میں بھی برطانیہ کے رول کو متحرک کرنے اور اثر انداز ہونے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کئی داخلی امور جہاں فوری طور پر حکومت کی توجہ کے طلبگار ہیں وہیں عالمی سطح پر بھی برطانیہ کو اپنے رول کا تعین کرنا ہوگا ۔ حکومت کو اندرون ملک عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے کام کرنا ہے ۔ ٹیکس اور محاصل سے راحت دینی ہے ۔ امن و امان کو بحال کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ حالیہ وقتوں میں لندن میں چاقو زنی کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے ۔ یہ عوام کیلئے بے چینی والی کیفیت ہے ۔ اس پر توجہ دیتے ہوئے امن و امان کو بحال کرنے کیلئے خاص اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ اس کے علاوہ ملک میں مخالف اسرائیل اور موافق فلسطین مظاہروں اور ان مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کے مسئلہ پر بھی حکومت برطانیہ کو واجبی اور غیرجانبدارانہ موقف اختیار کرتے ہوئے برطانوی عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ نیشنل ہیلت اسکیم کو دوبارہ موثر اور بہتر بنانے کیلئے بھی نئی حکومت کو کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ برطانوی عوام کی ایک بڑی تعداد اس اسکیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے اور انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ٹرانسپورٹ کے شعبہ کو بھی عوام کیلئے سہولت بخش بنانے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
برطانیہ کی برسر اقتدار لیبر پارٹی کو اب عالمی امور پر بھی نپے تلے انداز میں اظہار خیال کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ ماضی میں لیبر پارٹی کشمیر پر اپنے ریمارکس کی وجہ سے تنقیدوں کا شکار رہی ہے ۔ اسے اس معاملے میں اپنے موقف پرنظرثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے مابین ایک باہمی مسئلہ ہے اور اس پر کوئی رائے سے گریز کرتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ دوستی اور تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اسٹارمر حکومت کو کام کرنا چاہئے ۔ ہندوستان تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہے اور اس کا برطانیہ کی نئی حکومت کو احساس کرتے ہوئے تعلقات میں استحکام کو ترجیح دینی چاہئے ۔