نئے گیسٹ ہاوز کی تعمیر کیلئے نامپلی سرائے کو منہدم کرنے کی تجویز

   

میر محبوب علی خاں کے دورمیںعوام کی سہولت کیلئے تعمیر کردہ ہیرٹیج عمارت کوخطرہ

حیدرآباد۔/7ڈسمبر، ( سیاست نیوز) حیدرآباد کی نمایاں ہیرٹیج عمارت ٹیپو خاں سرائے جو نامپلی سرائے سے شہرت رکھتی ہے کو منہدم کرنے کا منصوبہ ہے۔ عظیم تر حیدرآباد مجلس بلدیہ نے نامپلی سرائے کے مقام پر نیا گیسٹ ہاؤز تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس ضمن میں جی ایچ ایم سی کی اسٹینڈنگ کونسل میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ نامپلی سرائے 1919 میں میر محبوب علی خاں کی جانب سے تعمیر کروایا گیا تھا جس کا مقصد مختلف مقامات سے آنے والے مسافروں کو سہولت ہوسکے۔ 2011 میں حکومت کی جانب سے نامپلی سرائے کو ہیرٹیج عمارت کا موقف بھی دیا گیا تھا۔ انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچرل اور ثقافتی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ موقف حاصل ہوا تھا۔ آرکیٹکچرل ڈیزائنر اور دکن آرکائیوز کے بانی صبغت اللہ خان نے کہا کہ خوبصورت کمانوں والی عمارت نامپلی سرائے کو اب منہدم کرنے کا خطرہ ہے۔ 2019 میں نامپلی سرائے کا ایک حصہ منہدم ہوگیا تھا جس کے نتیجہ میں دو افراد زخمی ہوگئے تھے۔ حکومت تلنگانہ نے اس ہیرٹیج عمارت کی مرمت و تزئین نو کا وعدہ کیا تھا۔ اسپیشل چیف سکریٹری میونسپل ایڈمنسٹریشن اینڈ اربن ڈیولپمنٹ اروند کمار نے نامپلی سرائے کی تزئین نو کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔ نامپلی سرائے یا ٹیپو خاں سرائے کی تعمیر 1910 میں نواب ٹیپو خاں بہادر کی جانب سے کی گئی تھی۔ اس عمارت کا اصل نام ’ ٹیپو خاں سرائے‘ ( قیام کیلئے پرسکون مقام ) تھا۔ یہ سرائے نامپلی ریلوے اسٹیشن کے بالکل مقابل میر محبوب علی خاں کے دور حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سرائے کی تعمیر کے لئے مقام کا انتخاب اس لئے کیا گیا تھا کیونکہ یہ ریلوے اسٹیشن سے قریب ہے اور کسٹم ہاوز کے طور پر آنے والے کسٹم ڈیوٹی ادا کریں اور یہاں قیام کرسکیں۔ نواب ٹیپو خاں بہادر نظام ششم میر محبوب علی خاں کی حکومت میں اعلیٰ درجہ کے عہدیدار تھے۔ انہوں نے نامپلی ریلوے اسٹیشن کے قریب عوام کیلئے حیدرآباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسافروں کی سہولت کیلئے یہ سرائے تعمیر کروایا تھا جس کو ٹیپو خاں سرائے کا نام دیا گیا اور جو نامپلی سرائے سے بھی مشہور ہے۔ صبغت اللہ خاں نے بتایا کہ مسافر اکثر یہاں تین دنوں تک قیام کرتے جنہیں بلا تفریق مفت کھانا سربراہ کیا جاتا تھا۔ صبغت اللہ خاں نے نواب ٹیپو خان بہادر کے پڑ پوتے وجاہت احمد خان کے حوالے سے یہ بات بتائی۔ 1948 کے بعد حکومت آندھرا پردیش کی جانب سے سرائے کو ریاستی گیسٹ ہاوز کے طور پر استعمال کیا گیا۔ 2002 میں حکومت نے نئی عمارت کی تعمیر کرنے کیلئے سرائے کو منہدم کرنے پر غور کیا تھا۔