نائب صدر جمہوریہ کا چناؤ ، تائید کے مسئلہ پر بی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس میں تجسس برقرار

   

رائے دہی میں حصہ لینے یا غیر حاضر رہنے دونوں صورتوں میں تنقید کا سامنا، جگن موہن ریڈی کا جھکاؤ این ڈی اے امیدوار رادھا کرشنن کے حق میں

حیدرآباد ۔ 20 ۔ اگست (سیاست نیوز) نائب صدر جمہوریہ کے عہدہ کے لئے این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے امیدواروں کی تائید کے مسئلہ پر تلگو ریاستوں کی اہم اپوزیشن جماعتیں الجھن کا شکار ہیں ۔ تلنگانہ میں بی آر ایس اور آندھراپردیش میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی میں تائید کے مسئلہ پر سرگرم مشاورت جاری ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تلگو سماج سے تعلق رکھنے والے جسٹس بی سدرشن ریڈی کی تائید کے لئے پارٹی کے بعض گوشوں کی جانب سے تجویز پیش کی گئی تاکہ تلگو وقار کی برقراری کا کریڈٹ حاصل کیا جاسکے۔ این ڈی اے اتحاد نے مہاراشٹرا کے گورنر سی پی رادھا کرشنن کو امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس زیر قیادت انڈیا الائنس نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس بی سدرشن ریڈی کی امیدواری کا اعلان کیا ہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے تلگو ریاستوں کی تمام سیاسی پارٹیوں سے آنجہانی این ٹی راما راؤ کی تقلید کرتے ہوئے بی سدرشن ریڈی کی تائید کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو ، پون کلیان اور کے سی آر کے علاوہ دونوں ریاستوں سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ارکان پارلیمنٹ سے بھی اپیل کی کہ وہ ضمیر کی بنیاد پر سدرشن ریڈی کی تائید کریں۔ بی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے لئے نائب صدر جمہوریہ کے امیدوار کی تائید کا مسئلہ ایک سیاسی چیلنج بن چکا ہے ۔ تلنگانہ کے قابل فخر سپوت جسٹس سدرشن ریڈی کے بجائے اگر این ڈی اے امیدوار سی پی رادھا کرشنن کی تائید کی جاتی ہے تو بی آر ایس کے لئے تلنگانہ عوام کی تائید کے حصول میں دشواری ہوسکتی ہے کیونکہ علحدہ تلنگانہ تحریک کے آغاز کا بنیادی مقصد ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد تھا۔ تلنگانہ کے نام پر سیاست کرنے والی بی آر ایس اگر بی جے پی امیدوار کی تائید کرتی ہے تو اس بات کے واضح اشارے ملیں گے کہ دونوں پارٹیوں میں خفیہ مفاہمت ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس اور بی جے پی دونوں بی آر ایس کے لئے نظریاتی طور پر مخالف پارٹیاں ہیں ، ایسے میں بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے فیصلہ پر سیاسی حلقوں کی نظر ہے۔ تلنگانہ کے نعرہ پر سیاست کرنے والی بی آر ایس اگر رنگا ریڈی ضلع سے تعلق رکھنے والے جسٹس سدرشن ریڈی کی تائید نہیں کرے گی تو اسے کانگریس اور تلنگانہ جہد کاروں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ بی آر ایس رائے دہی میں حصہ لے گی یا پھر رائے دہی سے غیر حاضر رہے گی، اس بارے میں فیصلہ پارٹی سربراہ کے سی آر کریں گے ۔ رائے دہی سے دوری اختیار کرنا دوسرے معنوں میں این ڈی اے امیدواروں کی تائید شمار ہوسکتا ہے ۔ بی آر ایس نے سابق میں این ڈی اے کے صدارتی امیدوار رامناتھ کووند اور نائب صدر جمہوریہ کے عہدہ کے امیدوار ایم وینکیا نائیڈو کی تائید کی تھی۔ 2022 میں کے سی آر نے اپوزیشن کے صدارتی امیدوار یشونت سنہا کی نہ صرف تائید کی بلکہ حیدرآباد میں ایک بڑی ریالی کے ذریعہ ان کا خیرمقدم کیا تھا ۔ پارٹی کے امیج کو برقرار رکھنے کیلئے کے سی آر سدرشن ریڈی کی تائید کے مسئلہ پر وسیع تر مشاورت کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ دوسری طرف وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب سے این ڈی اے امیدوار رادھا کرشنن کی تائید کا اشارہ دیا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق آندھراپردیش کی موجودہ سیاسی صورتحال میں جگن موہن ریڈی مرکزی حکومت سے ٹکراؤ کی پالیسی اختیار نہیں کرسکتے۔ ریاست میں بی جے پی ، تلگو دیشم اور جنا سینا کی مخلوط حکومت ہے، ایسے میں جگن موہن ریڈی انڈیا الائنس کے امیدوار کی تائید کے ذریعہ اپنے لئے مسائل میں اضافہ نہیں کرسکتے۔ لوک سبھا میں وائی ایس آر کانگریس کے 4 اور راجیہ سبھا میں 7 ارکان ہیں جو کسی بھی امیدوار کی کامیابی میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اگرچہ این ڈی اے اتحاد کو واضح اکثریت حاصل ہے لیکن ایسی اپوزیشن پارٹیاں جو کسی اتحاد میں شامل نہیں ہیں، ان کیلئے رادھا کرشنن اور سدرشن ریڈی کے درمیان تائید کا فیصلہ کرنا آسان نہیں۔ ریونت ریڈی نے متحدہ آندھراپردیش میں آنجہانی این ٹی راما راؤ کی جانب سے نندیال کے ضمنی چناؤ میں سابق وزیراعظم آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کی تائید کا حوالہ دے کر تلگو دیشم اور جنا سینا سے سدرشن ریڈی کی تائید کی اپیل کی ہے لیکن دونوں پارٹیاں موجودہ حالات میں این ڈی اے امیدوار کے خلاف نہیں جاسکتیں۔1