نابالغہ کا حق پرورش

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر کا عقد ہندہ سے ہونے کے بعد دونوں کو ایک لڑکی عائشہ تولد ہوئی، اب اس لڑکی کی عمر تین سال ہے اور ماںہندہ کا انتقال ہوچکاہے۔ایسی صورت میں عائشہ کی پرورش کا حق نانی کو ہوگا یا والد کو؟ اور اس لڑکی کا نفقہ کس پر واجب ہے ؟ بینوا توجروا
جواب:صورت مسئول عنہا میں ماں ہندہ کی وفات کے بعد انکی تین سالہ لڑکی عائشہ کی پرورش کا حق اس کے بالغہ ہونے تک اس کی نانی کو رہے گا۔ بالغہ ہونے کے بعد والد بکر اس کو واپس لیکر نکاح کروائے۔ اور اس لڑکی کا نفقہ اس کے والد بکر پرواجب ہے۔ فتاوی عالمگیری جلداول باب الحضانۃ ص۵۴۱ میں ہے: وان لم یکن لہ أم تستحق الحضانۃ بان کانت غیرأھل للحضانۃ أو متزوجۃ بغیر محرم أو ماتت فام الأم أولی من کل واحدۃ وان علت۔ اور ص ۵۴۲ میں ہے: والأم والجدۃ أحق بالجاریۃ حتی تحیض …وبعد ما استغنی الغلام وبلغت الجاریۃ فالعصبۃ أولی یقدم الأقرب فالأقرب۔ فقط واللّٰہ أعلم