نارتھ ایسٹ دہلی میں حادثاتی طور پر ایک 14سالہ معصوم ہوئی پھانسی کا شکار

,

   

حالانکہ کچھ ایسی جانکاری بھی آرہی ہے کہ مذکورہ معصوم اپنے بھائی کے ساتھ ایک مشہور ویڈیو گیم موبائیل فون پر کھلنے کے دوران فوت ہوگئی مگر پولیس اس سے انکا ر کررہی ہے۔

نئی دہلی۔ نارتھ ایسٹ دہلی کے ویلکم میں ایک چودہ سالہ کو اس وقت پھانسی پڑی گئی جب چہارشنبہ کے روز وہ اپنے بھائی کے ہمراہ ’رسی گیم‘ کھیل رہاتھا

۔حالانکہ کچھ ایسی جانکاری بھی آرہی ہے کہ مذکورہ معصوم اپنے بھائی کے ساتھ ایک مشہور ویڈیو گیم موبائیل فون پر کھلنے کے دوران فوت ہوگئی مگر پولیس اس سے انکا ر کررہی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیم سے متعلق موت کا کوئی ثبوت انہیں نہیں ملا ہے۔

پولیس کے مطابق متوفی لڑکے کے گھر والوں نے بھی اس بات سے انکار کیاہے کہ ان کا بچہ کوئی گیم کھیل رہاتھا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ایسٹ) اتل کمارٹھاکر نے کہاکہ ”مذکورہ لڑکے اپنا بھائی کے ساتھ کھیل رہاتھا اسی دوران حادثاتی طور اس کو پھانسی پڑگئی

ہم موت کی حقیقی وجوہات اور کن حالات میں یہ واقعہ پیش آیا ہے اس کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس میں موبائیل گیم کا کوئی کنکشن نہیں ہے“۔متوفی اپنے والدین کے ساتھ نارتھ ایسٹ دہلی کے ویلکم میں رہتاتھا۔

ایک سرکاری اسکول میں وہ نویں جماعت کاطالب علم تھا۔والد ایک فیکٹری میں ٹیلرنگ کام کرتے تھے جب کے قریب کی رہائشی کالونی میں ماں گھریلو ملازمہ کی خدمات انجام دیتی ہے۔

چہارشنبہ کے روز متوفی کے والدین اسے گھر پرچھوڑ کر اپنے کام پر چلے گئے جبکہ وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ گھر میں تھا۔

تقریبا6بجے کے قریب پولیس نے کہاکہ بڑے بھائی نے موبائیل فون پر والد کو کال کرکے اس بات کی جانکاری دی کہ کھیل کے دوران رسی میں گردن پھنس جانے کی وجہہ سے چھوٹا بھائی بیہوش ہوگیا ہے۔

والد گھر پہنچا اور بیٹے کو گروتیگ بہادر اسپتال لے گیا جہاں پر ڈاکٹرس نے لڑکے کو مردہ قراردیا ہے۔

پولیس نے کہاکہ اس نے متوفی کے بھائی اور گھر کے دیگر لوگوں سے بھی اس ضمن میں بات کی ہے۔

و اقعہ کے بعد سے بھائی صدمہ میں ہے اور کس طرح بھائی کے گلے میں رسی پھنس گئی تھی۔

ایک پولیس افیسر جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ”متوفی کے والد نے موبائیل گیم کی زوایہ کو مسترد کیا‘ اور کہاکہ جب وہ کام پر گیاتھا تو اس وقت اسمارٹ فون اپنے ساتھ لے گیاتھا۔

اس کے علاوہ اس نے دعوی کیاکہ واقعہ کے وقت بچوں کے پاس کوئی اسمارٹ فون نہیں تھا“