واشنگٹن : پچاس سال کے تعطل کے بعد امریکی خلائی ادارہ ناسا ایک بار پھر چاند پر اپنی سائنسی مہمات شروع کرنے کے لئے تیار ہے اور اس نے اپالو مشن کے بعد اپنا نیا اور زیادہ طاقت ور راکٹ آرٹمس ون لانچنگ پیڈ پر پہنچا دیا ہے۔ چاند کے لئے نئی آزمائشی پرواز 29 اگست کو روانہ ہو رہی ہے۔پچھلی صدی میں چاند کی تسخیر کے اپالو مشن کی وجہ زمین کے مدار سے باہر سائنسی تحقیق سے زیادہ قومی وقار کا معاملہ تھا اور امریکہ خلائی مہمات میں روس پر سبقت حاصل کرنا چاہتا تھا۔ سرد جنگ کے اس دور میں خلائی مہمات کو قوم کی بھرپور حمایت حاصل تھی اور یہ دوڑ جیتنے کے لیے امریکی حکومت نے کثیر سرمایہ صرف کیا۔ جب چاند کا اپالو مشن ختم کیا گیا، تو اس وقت تک چاند کے دوروں کے لئے امریکہ 20 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر چکا تھا اور خلا میں روس پر برتری کی خواہش بھی پوری ہو چکی تھی۔پچاس سال کے بعد ایک بار پھر چاند کے توجہ کا مرکز بننے کی وجوہات ماضی سے مختلف ہیں۔ سائنس دان کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ، جسے گلوبل وارمنگ کا نام دیا جاتا ہے، متفکر ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ اگر یہ صورتِ حال برقرار رہی تو اگلی صدی کے آغاز تک زمین رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔