نامزد عہدوں پر عدم تقررات سے سیاسی کارکنان میںمایوسی

   

آئندہ مقامی اداروں اور بلدیاتی انتخابات میںامکانات کے ظاہر ہونے کا خدشہ

نظام آباد: 2/ جولائی( محمد جاوید علی کی رپورٹ )ریاست تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے 18 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال نامزد عہدوں کی بھرتی مکمل طور پر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے کارکنوں میں مایوسی ظاہر ہو رہی ہے جس کا اثر آئندہ دنوں میں مقامی اداروں کے انتخابات پر ہونے کے امکانات ظاہر ہو رہا ہے ریاست بھر میں کارکنوں اور مقامی قائدین کی جانب سے ریاستی سطح کے کارپوریشن چیرمینوں، ڈائریکٹرز اور ضلعی سطح کے نامزد عہدوں کی فوری عمل میں لانے کا مطالبہ کارکنوں کی جانب سے دن بدن اضافہ ہوتے جا رہا ہے اور پارٹی سے وابستہ مسلم قائدین کو بھی ابھی تک کوئی نمائندگی پارٹی سطح پر یا سرکاری سطح پر خاطر خواہ اور پر ہم نہیں کی گئی جس کی شکایت بھی عام ہوتے جا رہی ہے حکومت قائم ہونے کے باوجود صرف چند افراد کو ہی ریاستی اور ضلعی سطح پر عہدہ دئے گئے، جبکہ دیہی اور منڈل سطح پر پارٹی کے لیے قربانیاں دینے والے سینکڑوں کارکنوں کو تاحال ابھی تک کوئی عہدہ فراہم نہیں کیا گیا۔جس کی وجہ سے کارکنوں میں مایوسی چھا گئی ہے۔پارٹی کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ نامزد عہدوں کو غیرمنصفانہ طور پر فراہم کیے جانے کے شکایتیں بھی حاصل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے کارکن پارٹی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں اور صرف عہدوں کے دعویدار ہی سرگرم نظر آتے ہیں۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ مقامی ادارہ جات کے انتخابات میں پارٹی کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ریاستی انچارج میناکشی نٹراجن نے ریاستی اور ضلعی سطح کے عہدوں پر پارٹی کے لیے برسوں سے خدمات انجام دینے والوں کو موقع فراہم کرنے کا اعلان کیااور اس مقصد کے تحت فہرستیں تیار کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ اگرچہ نامزد عہدوں کی فہرستیں پہلے ہی تیار ہوچکی ہیں مگر تقرر میں مسلسل تاخیر سے کارکنوں میں بیچینی بڑھتی جارہی ہے۔ریاستی سطح پر ضلع نظام آباد کو اب تک چار کارپوریشن چیرمین عہدہ فرہم کیے گئے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جلد ہی نئے عہدوں کا تقرر عمل میں آئیں گا۔جس میں ضلع نظام آباد سے ایک یا دو افراد کو موقع فراہم کرنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ سابق مارکٹ کمیٹی چیرمین ناگیش ریڈی اور کانگریس کے سینئر رہنما شیکھر گوڑ اس ضمن میں سرگرم ہیں۔سابقہ بی آر ایس حکومت کے دور میں دشواریوں کے باوجود پارٹی سے وابستہ رہنے والے کئی قائدین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ اٹھارہ ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی نامزدگی نہیں کی گئی ہے۔ جن قائدین کو بلدی انتخابات میں ٹکٹ کی امید ہے وہی متحرک ہیں، باقی قائدین پارٹی سرگرمیوں سیدور نظر آ رہے ہیں۔ضلع، منڈل اور وارڈ سطح پر کانگریس کی ازسرنو تنظیم کے لیے گزشتہ ماہ ریاستی انچارج میناکشی نٹراجن کی ہدایت پر مقامی سطح پر کئی اجلاس منعقد کی گئی اور امیدواروں سے نامزدگیاں حاصل کی گئیں۔ گاؤں، منڈل، ڈیویڑن اور وارڈ سطح کے صدور کے لیے فہرستیں تیار کر لی گئیں۔ ان کہ تقرر کے بعد ضلع ٹاؤن کانگریس کے صدور کا تقرر بھی متوقع ہے تاہم اب اطلاعات ہیں کہ ان تقررور کو بھی موخر کردیا گیا ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اندیشہ ہے کہ اگر نئے صدور کو منتخب کیا گیا تو بلدیہ انتخابات میں پارٹی کو منظم انداز میں قیادت میسر نہ آئے گی، اسی لیے موجودہ صدور کو ہی برقرار رکھنے پر غور کیا جارہا ہے۔