سوال: یہ بات مشہور ہے کہ جب کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کا اسم مبارک ذکر کیا جائے تو درود شریف پڑھنا چاہئے اور نہ پڑھنے والا بخیل ہے۔ لیکن آپ سے دریافت کرنا یہ ہے کہ بسا اوقات ایک ہی شعر میں بار بار سرکار دو عالم ﷺ کا نام مبارک آتا ہے۔ ایک ہی محفل میں کئی مرتبہ آقا علیہ السلام کا نام آتا ہے کیا ہر دفعہ درود شریف پڑھنا ہوگا یا اس کے علحدہ احکامات ہیں ؟
جواب : امام طحاوی رحمتہ اللہ علیہ نے نبی کریم ﷺکے اسم مبارک کے سننے پر درود پڑھنے کو واجب قرار دیا ۔ دیگر فقہاء نے ایک مرتبہ درود پر اکتفاء کرنا جائز بتایا ہے اور قنیہ میں مذکور ہے کہ فتوی دوسرے قول پر ہے یعنی ایک مجلس میں متعدد مرتبہ نام مبارک سنے تو ایک مرتبہ درود پر اکتفاء کرنا مفتی بہ قول ہے۔ تاہم ابوالحسنات علامہ محمد عبدالحی لکہنوی نے نفع المفتی والسائل صفحہ ۱۰۲ میں قنیہ میں مذکور مفتی بہ قول نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: المفتی بہ والا صح ھوالاول لورود احادیث کثیرۃ دالۃ علی ذلک ۔ یعنی مفتی بہ اور صحیح ترین قول یہی ہے کہ جب بھی نام مبارک سنا جائے درود پڑھا جائے۔ ایک مجلس میں متعدد مرتبہ پڑھا جائے تو درود بھی متعدد مرتبہ پڑھا جائے کیونکہ بہت سی احادیث شریفہ اس پر دلالت کرتی ہیں۔ فقط واللہ أعلم
محمد عبدالقدیر ایڈوکیٹ
حضرت محمدﷺ ایک مثالی شخصیت
حضرت محمد ﷺ کی زندگی کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اُنھوں نے زندگی کے ہر شعبہ میں نہ صرف عملی رہنمایانہ اُصول بتلائے بلکہ اُنھوں نے سختی سے ان پر عمل کیا ۔ یہاں دو نقاط نظر قابل غور ہیں :
(۱) پہلا : وہ لوگ جو ان کے بارے میں فضول باتیں کرتے ہیں ۔ ان کا جواب یہ ہے کہ لوگوں کی رہنمائی کیلئے بہت ضروری ہے کہ مختلف بدلتے ہوئے عارضی حالات اور ضوابط میں ان کی قیادت کرنا ہے ۔
(۲) دوسرا : اخلاقی معیارات جو کسی بھی شخص میں پنہاں رہتے ہیں وہ اس وقت تک غیرفعال رہتے ہیں جب تک کچھ ایسے حالات رونما نہ ہوں جن پر عمل آوری کی جاسکے کوئی بھی اپنے آپ کو بہت اعلیٰ اور معیاری اخلاق پر فائز ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا جب تک اسے عملی جامہ کا موقع نہیں ملتا اور وہ اپنے اخلاق ، سیرت و کردار کا مظاہرہ نہ کرے۔
محمدﷺ کو زندگی کے مختلف موقع و محل کے لحاظ سے بدلتے ہوئے حالات میں ایسے مواقع ملے جن میں ان کی اطاعت کرنے والوں کو متعین کردہ اُصولوں سے رہنمائی ملی جو درپیش حالات سے نمٹنے کے لئے ہماری مدد کرتے ہیں۔
(اخذ : محمد ﷺ انسانیت کیلئے ایک مثالی شخصیت)