ناکامی کی پردہ پوشی کیلئے شہریوں کی جان کی بھی پرواہ نہیں!

   

حکومت کے احکام پر کئی فلاحی ادارے مفت آکسیجن فراہمی بند کرنے مجبور،کورونا مریضوں کی مصیبت میں اضافہ

حیدرآباد۔12 جولائی (سیاست نیوز) سرکاری دواخانوں میں کورونا متاثرین اور تنفس کے مسئلہ کے ساتھ پہنچنے والے مریضوں کے لئے آکسیجن کے ساتھ بستر موجود نہیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے ان بستروں کے اضافہ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ خانگی اور کارپوریٹ دواخانو ںمیں بستر موجود ہی نہیں ہیں اور ایسے میں ریاست میں حکومت کی جانب سے مفت آکسیجن کی فراہمی کی خدمت کرنے والوں کو روکنے کے اقدامات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اپنی ناکامی کی پردہ پوشی کیلئے شہریو ںکی جان لینے پر آمادہ ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں تنفس کے مسائل کا شکار مریضوں کو مفت آکسیجن فراہم کرنے والے اداروں اور تنظیمو ںکی جانب سے آکسیجن کی فراہمی گذشتہ شب سے بند کردی گئی ہے کیونکہ حکومت نے آکسیجن کی کالا بازاری کو روکنے کے نام پر بغیر اجازت آکسیجن سیلنڈرس کی فراہمی پر روک لگانے کے احکامات جاری کرنے کے ساتھ ساتھ کئی تنظیموں کے ذمہ دارو ںکو نوٹس جاری کی ہے جس پر تنظیموں کے ذمہ دار وں میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے آکسیجن کی سہولت کی فراہمی میں ناکامی کے سبب شہر کے کئی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے صرف سیلنڈر کا ڈپازٹ حاصل کرتے ہوئے مفت فراہمی کا آغاز کیا گیا تھا جس میں جماعت اسلامی کے علاوہ دیگر تنظیموں اور ادارے شامل تھے لیکن گذشتہ یوم جاری کئے جانے والے احکام نے ان اداروں اور تنظیموں کو آکسیجن کی سربراہی کو روک دینے پر مجبور کردیا ہے۔ شہر حیدرآباد میں جن لوگوں کی جانب سے آکسیجن کی فراہمی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ان اداروں اور تنظیموں کے ذمہ داروں سے اپنے قریبی افراد کو آکسیجن کی فراہمی یقینی بنانے والوں میں برسراقتدار جماعت سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندے اور حلیف جماعت کے منتخبہ نمائندے بھی شامل ہیں جو مفت آکسیجن خدمات سے مریضوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن اب جبکہ حکومت کی جانب سے ان تنظیموں اور اداروں پر ہی افتاد آں پڑی ہے تو کوئی بھی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ان احکامات سے دستبرداری کا مطالبہ نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی شہریوں کی راحت کیلئے کوئی اقدامات کی جانب سے توجہ مبذول کروائی جا رہی ہے بلکہ ریاستی حکومت میں شامل ذمہ دارو ںکا کہنا ہے کہ آکسیجن ڈاکٹر یا طبی عملہ کی نگرانی میں ہی دیا جاسکتا ہے اسی لئے حکومت نے یہ احکامات جاری کئے ہیں اگر ان کا یہ دعوی درست ہے تو پھر حکومت کی جانب سے کیوں گھریلو قرنطینہ اور گھر میں ہی کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج پر زور دیا جا رہا ہے !جبکہ گھر میں علاج کے دوران مریض کو اس بات کا خدشہ لاحق ہوتا ہے کہ اگر اس کے آکسیجن کی سطح میں گراو ٹ آتی ہے تو فوری اسے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے