ناگیشور راؤ کو سپریم کورٹ نے سنائی ’انوکھی سزا‘، عدالت کے کونے میں بیٹھنے کا حکم

,

   

سی بی آئی تنازعہ کے بعد کارگزار ڈائریکٹر بنائے گئے ناگیشور راؤ کو ایک غلطی کی پاداش میں سپریم کورٹ نے 12 فروری کو ’انوکھی سزا‘ سنائی۔ انھیں عدالت عظمیٰ نے عدالت کی کارروائی ختم ہونے تک ایک کونے میں بیٹھنے کا حکم سنایا جو سرخیاں بن رہی ہیں، یہ اپنے آپ میں بہت الگ طرح کی سزا ہے۔ حالانکہ عدالت نے ساتھ ہی ساتھ ناگیشور راؤ کو ایک ہفتے کے اندر ایک لاکھ روپے بطور جرمانہ عدالت میں جمع کرنے کا حکم بھی سنایا ہے۔

دراصل مظفر پور شیلٹر ہوم کیس میں سپریم کورٹ نے معاملے کی جانچ کر رہے افسران اور سی بی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ارون کمار کے تبادلے پر روک لگائی تھی۔ لیکن اس پابندی کے باوجود ناگیشور راؤ نے سی بی آئی کے سابق کارگزار ڈائریکٹر رہتے ہوئے ارون کمار کا تبادلہ کر دیا تھا۔ اس عمل کو عدالت نے اپنے حکم کی خلاف ورزی تصور کیا اور سزا کے طور پر ناگیشور راؤ کو عدالت کے کونے میں بیٹھنے اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کے لیے کہا۔ ناگیشور راؤ کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ نے سی بی آئی کے قانونی مشیر کو بھی یہی سزا سنائی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ سے سزا پانے والے ناگیشور راؤ پہلے سی بی آئی کے سابق کارگزار ڈائریکٹر ہیں۔ سزا سنائے جانے سے قبل ناگیشور راؤ نے عدالت کی خلاف ورزی معاملہ میں عدالت سے معافی مانگی تھی، لیکن عدالت نے معافی کو منظور نہیں کیا اور انھیں سزا دینے کا اعلان کر دیا۔ ناگیشور راؤ اور سی بی آئی کے قانونی مشیر کی بات اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے سامنے رکھی اور اپنی دلیلیں پیش کیں لیکن عدالت نے ان کی دلیلوں کو مسترد کر دیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس معاملے میں ناگیشور راؤ کی غلطی نہیں ہے بلکہ غلطی سی بی آئی کے جونیئر وکیلوں کی ہے جنھوں نے عدالت کو اس سلسلے میں مطلع کرنے میں لاپروائی برتی۔ اس دلیل سے چیف جسٹس رنجن گوگوئی مطمئن نہیں ہوئے اور عدالت کے حکم کی خلاف ورزی معاملہ میں ناگیشور راؤ کو سزا دینے کا اعلان کر دیا۔

اس معاملے میں سزا کا اعلان کرتے ہوئے جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ عدالت کی کارروائی جاری رہنے تک آپ عدالت میں ایک کونے میں بیٹھے رہیں گے اور ساتھ ہی ایک ہفتے میں جرمانے کے طور پر ایک لاکھ روپے جمع کریں گے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے مظفر پور شیلٹر ہوم کیس کی جانچ کر رہے افسر اے کے شرما کو پھر سے معاملے کی جانچ سپرد کیے جانے سے بھی انکار کر دیا۔