نتیش کمار کیلئے بھی محض جملے

   

منزلِ عشق پہ تنہا پہنچے کوئی تمنا ساتھ نہ تھی
تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
انتخابات کے موسم میں اپنے جملوں اور جملے بازیوں کیلئے شہرت رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج بہار میں این ڈی اے کی انتخابی مہم کا آعاز کیا اور اس بار بھی انہوں نے جملہ بازی سے ہی کام لیا ۔ ریاست میں وزارت اعلی امیدوار کے چہرے کے تعلق سے چرچے چل رہے ہیں۔ ایک دن قبل تک اپوزیشن کے مہا گٹھ بندھن سے سوال کیا جا رہا تھا کہ اس کا چیف منسٹرکا چہرہ کون ہوگا ۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ چیف منسٹر کے چہرے کو پیش کرنے کے معاملے میں مہاگٹھ بندھن میں اختلافات ہیں۔ تاہم مہا گٹھ بندھن نے تمام قیاس آرائیوں اور منفی پروپگنڈہ و تشہیر کو ختم کرتے ہوئے کل مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کردیا ہے کہ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو مہا گٹھ بندھن کیلئے چیف منسٹر کا چہرہ ہونگے ۔ اس کے علاوہ مکیش ساہنی کو ڈپٹی چیف منسٹر کا چہرہ بھی قرار دیدیا گیا ہے ۔ ایسے میں این ڈی اے اتحاد اور گودی میڈیا کے تشہیری حربے ناکام ثابت ہوگئے اور گودی میڈیا کے پاس اپوزیشن اتحاد کو گھیرنے کا کوئی موقع نہیں رہا ۔ الٹا این ڈی اے سے سوال ہونے لگے ہیں کہ اس کا چیف منسٹر کا چہرہ کون ہے ؟۔ بی جے پی نے یہ طئے کرلیا ہے کہ نتیش کمار بہار کے آئندہ چیف منسٹر نہیں ہونگے ۔ پہلے تو این ڈی اے کے اقتدار کی برقراری پر ہی سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ اگر این ڈی اے کو اقتدار ملتا بھی ہے تو بی جے پی اپنا چیف منسٹر بنانے کی تیاری کر رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار کو ہمیشہ کی طرح وزارت اعلی امیدوار کے طور پر پیش کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے ۔ آج وزیر اعظم مودی نے بہار کا دورہ کیا اور گودی میڈیا کے الفاظ میں یہ بڑا اعلان کیا کہ این ڈی اے اتحاد نتیش کمار کی قیادت میں انتخابات لڑ رہا ہے ۔ یہ اعلان تو ابتداء سے سبھی جماعتوں کے قائدین کر رہے ہیں۔ تاہم کوئی یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ نتیش کمار ہی این ڈی اے اتحاد کا چیف منسٹر کا چہرہ ہونگے ۔ آج انتخابی ریلی میں شرکت کرتے ہوئے خود وزیراعظم مودی نے بھی اس معاملے میں جملہ بازی کا ہی سہارا لیا ۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے کو کامیابی ملے گی اور ریاست کے عوام این ڈی اے سرکار چاہتے ہیں۔
بی جے پی نے نتیش کمار سرکار کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی وزیر اعظم نے ایسا کوئی اعلان کیا ہے ۔ حالانکہ مرکز میں این ڈی اے کی حکومت ہے ۔ بی جے پی 240 نشستیں رکھتی ہے اور حکومت چلانے کیلئے اسے جنتادل یو اور تلگودیشم کی تائید کی ضرورت ہے ۔ اس کے باوجود اسے این ڈی اے سرکار نہیں کہا جاتا بلکہ مودی سرکار کہا جاتا ہے ۔ یہ طریقہ کار یا فارمولا بہار کیلئے اختیار نہیں کی گیا ہے اور وہاں این ڈی اے سرکار کا نعرہ دیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے آج کی ریلی میں بھلے ہی نتیش کمار کی تعریف کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے لیکن انہوں نے نتیش کمار کو وزارت اعلی کا چہرہ قرار نہیں دیا ہے اور یہی بات بہار کے عوام کیلئے ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے ۔ اپوزیشن مہا گٹھ بندھن کی جانب سے لگاتار یہ سوال کیا جا رہا ہے اور بہار کے عوام کے دلوں اور ذہنوں میں یہ بات بٹھائی جا رہی ہے کہ بی جے پی نے نتیش کمار کو وزارت اعلی سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ اس کیلئے مہاراشٹرا کی مثال پیش کی جا رہی ہے جہاں پہلے تو ایکناتھ شنڈے کو ریاست کا چیف منسٹر بنادیا گیا اور دیویندر فڈنویس ڈپٹی چیف منسٹر بنے رہے ۔ تاہم انتخابات کے بعد اضافی نشستوں کا حوالہ دیتے ہوئے فڈنویس کو دوبارہ چیف منسٹر بنادیا گیا اور ایکناتھ شنڈے کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر اکتفاء کرنا پڑا ۔ یہی فارمولا بی جے پی بہار میں بھی اختیار کرنا چاہتی ہے اور نتیش کمار کا حال بھی ایکناتھ شنڈے کی طرح کیا جائے گا ۔ آج وزیر اعظم کی تقریر کے بعد یہ تاثر اور بھی مستحکم ہوگیا ہے ۔
جس طرح وزیر اعظم نے آج اعلان کیا کہ این ڈی اے اتحاد چیف منسٹر نتیش کمار کی قیادت میں انتخاب لڑ رہا ہے ۔ اسی طرح کا اعلان مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ بی جے پی شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں انتخاب لڑ رہی ہے ۔ انتخابی نتائج کے بعد شیوراج سنگھ چوہان کو چیف منسٹر کے عہدہ سے بی جے پی نے علیحدہ کردیا اور موہن لال یادو کو ریاست کا چیف منسٹر بنادیا گیا ۔ اب نتیش کمار کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا جا رہا ہے ۔ عوام کو جملوں کے ذریعہ گمراہ کرنے اور ان کے ووٹ حاصل کرنے والے وزیر اعظم نے نتیش کمار کے تعلق سے بھی واضح اعلان کرنے کی بجائے جملوں کا ہی سہارا لیا ہے ۔