نتیش کمار 20 سال میں ساتویں مرتبہ چیف منسٹر بہار

,

   

69 سالہ جے ڈی یو لیڈر کیساتھ 14 رُکنی کابینہ نے بھی حلف لیا ، تقریب میں امیت شاہ کی شرکت

پٹنہ : نتیش کمار نے پیر کو چیف منسٹر بہار کی حیثیت سے دو دہوں میں ساتویں مرتبہ حلف لیا ۔ اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی صدر بی جے پی جگت پرکاش نڈا کے بشمول این ڈی اے کے سرکردہ قائدین موجود رہے ۔ جے ڈی یو کے سربراہ نتیش کمار کو راج بھون میں گورنر پی چوہان نے عہدہ کا حلف دلایا جبکہ ایک روز قبل ہی اُنھوں نے ریاست میں نئی حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔ اُن کی پارٹی کی عددی طاقت میں زبردست گراوٹ کے باوجود این ڈی اے کے تمام لیجسلیٹرس کی اُنھیں متفقہ حمایت حاصل ہے۔ 69 سالہ نتیش نومبر 2005ء سے متواتر اعلیٰ عہدہ پر فائز ہیں، سوائے 2014-15 کی تھوڑی سی مدت جس میں جتن رام مانجھی کو وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا ۔چیف منسٹر نتیش کمار کے علاوہ 14 وزرا نے بھی آج حلف لیا ہے۔ حکومت میں بی جے پی کی طرف سے تارکشور پرساد اور رینو دیوی کو نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ حکومت میں جے ڈی یو کے وجے کمار چودھری، اشوک چودھری، میوا لال چودھری اور پہلی بار رکن اسمبلی بنیں شیلا کماری کو شامل کیا گیا ہے۔ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے بیٹے سنتوش سمن کو بھی وزیر کے عہدے کا حلف دلایا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ وی آئی پی پارٹی کے مکیش سہانی نے بھی بطور وزیر حلف لیا ہے۔ بہار بی جے پی کے سینئر لیڈر نندکشور یادو کو اسمبلی کا اسپیکر بنایا جاسکتا ہے۔ نتیش کمار ریاست کے طویل ترین مدت تک چیف منسٹر رہنے والے لیڈر بننے کی سمت گامزن ہیں ۔ اُنھوں نے شری کرشنا سنگھ کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا جنھوں نے آزادی سے قبل اس اعلیٰ عہدے کا جائزہ حاصل کرنے کے بعد 1961 ء میں اپنے دیہانت تک اس عہدہ پر رہتے ہوئے خدمت کی تھی ۔ نتیش کمار کو پہلی مرتبہ چیف منسٹر کی حیثیت سے 2000 ء میں حلف دلایا گیا تھا لیکن وہ میعاد محض ایک ہفتہ چلی کیونکہ وہ اکثریت ثابت کرنے میں ناکام ہوئے اور پھر مرکز میں اٹل بہاری واجپائی حکومت میں وزیر کی حیثیت سے سیاسی منظر پر نمودار ہوئے۔ پانچ سال بعد وہ جے ڈی یو ۔ بی جے پی اتحاد کے ساتھ اکثریت جیت کر 2010 ء میں اپنی میعاد مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ اُس وقت اتحاد کو اسمبلی چناؤ میں زبردست کامیابی ملی تھی ۔ اُنھوں نے مئی 2014 ء میں لوک سبھا انتخابات میں جے ڈی یو کی بری طرح ناکامی کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا ۔ بعد میں فبروری 2015 ء میں وہ واپس ہوئے جب باغی مانجھی کو پارٹی سے ہٹادیا گیا۔