پچھلی پانچ سالوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے نہ تو کسی ٹیلی ویثرن چیانل پر آکر بات کی اور نہ ہی کوئی پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور نہ کبھی کسی حقیقی رپورٹر جو بے باکی کے ساتھ سوال پوچھتے ہیں ان کو انٹرویو کو موقع دیا۔
مگر تین دن قبل انہوں نے فلم اداکااکشے کمار کو ایک انٹرویو دیا جس کو غیر سیاسی اور ان کی بجی زندگی پر مبنی قراردیا جارہا ہے۔ حالانکہ وزیراعظم کے طور پر دیاجانا والے کوئی بھی انٹرویو غیر سیاسی نہیں ہوسکتا کیونکہ کسی بھی وزیراعظم کا کوئی بھی فیصلے اور اس کا اثر ملک کی تمام عوام پر ہوتا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس انٹرویو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے جس میں وزیراعظم کے آم کھانے پر سوال کیاجارہا ہے۔
مختلف سیاسی جماعتوں نے اس انٹرویو کوایک فلم کی شوٹنگ قراردیا ہے تو کوئی کہہ رہا ہے کہ جو اینکر یا رپورٹر وزیراعظم نریندر مودی کی حمایت کرتے ہیں ان کی اداکاری میں دم نہ ہونے کی وجہہ سے اکشے کمار کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کے پاس انتخابی مہم کے دوران اتنا وقت ہے کہ وہ کسی اداکار کو اپنی ذاتی زندگی پر مشتمل انٹرویو دے سکتے ہیں تو پھر انہیں ہندوستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے پچھلے پانچ سالو ں میں اٹھائے گئے اقدامات جس میں ملک کو فائدہ یا نقصان ہوا ہے اس پر بھی سوال کرنے کا حقیقی رپورٹر یا ٹیلی ویثرن اینکر کو موقع فراہم کرنا چاہئے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ اس طرح کے انٹرویوز پر کڑی نظر رکھیں اور فوری طور پر کاروائی کرتے ہوئے ملک کی عوام کو الیکشن کمیشن اور ہندوستا ن کے ائین اور جمہوری نظام پر جو بھروسہ ہے اس کو برقرار رکھیں۔