آثار قدیمہ کو کھدائی کی اجازت سے انکار، تاریکی میں خزانہ کی تلاش: ریونت ریڈی کا الزام
حیدرآباد۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی نے نظام حیدرآباد کا خزانہ حاصل کرنے کیلئے سکریٹریٹ میں کھدائی کا کے سی آر پر الزام عائد کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ سکریٹریٹ کی قدیم عمارتوں کے انہدام کے نام پر کی جارہی کھدائی سے کئی شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کا G بلاک جو نظام دور حکومت میں اقتدار کا مرکز تھا اس کے نیچے خزانہ موجود ہے۔ حال ہی میں اخبارات میں اس سلسلہ میں خبریں شائع ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منٹ کمپاونڈ، ودیا رنیا اسکول کا احاطہ، ہوم سائنس کالج میں سابق میں سرنگوں کا انکشاف ہوا تھا۔ ان سرنگوں کا مرکز سکریٹریٹ کا G بلاک ہے اور اس بلاک کے نیچے یہ سرنگیں پہونچنے کی خبریں اخبارات میں شائع ہوئی تھیں۔ محکمہ آثار قدیمہ نے کھدائی کیلئے جی ایچ ایم سی کو مکتوب روانہ کیا تھا لیکن کھدائی کی اجازت کے بغیر مکتوب لکھنے والے عہدیدار کو عہدہ سے ہٹادیا گیا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اسی مقام پر جاری کھدائی سے کئی شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھے کام ، دن میں انجام دیئے جاتے ہیں لیکن خزانہ کی تلاش کا کام آدھی رات کو کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں کھدائی کا کام انجام کیوں نہیں دیا جارہا ہے جبکہ یہ عمارت آثار قدیمہ کے تحت آتی ہے۔ ریونت ریڈی نے ریمارک کیا کہ پوکھران کے نیو کلیر تجربہ میں اس قدر رازداری نہیں برتی گئی جتنی G بلاک کی کھدائی میں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایم ڈی سی اور محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ G بلاک کے نچلے حصہ کا سروے کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ حکومت کے تلگو روز نامہ میں G بلاک کے نیچے خزانہ کی موجودگی سے متعلق خبر شائع ہوچکی ہے۔ ریونت ریڈی نے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ کا از خود نوٹ لیتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دیں جو کھدائی کے کام کی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر سے کچھ بھی ممکن ہے اور وہ نظام کے خزانہ کو حاصل کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر سے 11 دنوں تک کے سی آر کا لاپتہ رہنا مشتبہ نوعیت کا ہے اور وہ نظام کے خزانہ کو حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔