نفرت پر مشتمل تقریر کے لئے بی جے پی لیڈر راجا سنگھ پر فیس بک نے امتناع عائد کیا

,

   

امکانی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کا عمل وسیع ہے اوراس سے فیس بک کا اکاونٹ ہٹانے پر مجبور کیاہے

نئی دہلی۔نفرت پر مشتمل تقریر کے معاملے کو چارہفتوں کے دباؤ کے اندر فیس بک نے جمعرات کے روز بی جے پی کے سیاسی لیڈر ٹی راجہ سنگھ کو اپنے پلیٹ فارم اور انسٹاگرام پر اپنے پالیسی کے اردگرد تشدد اور نفرت کے مواد کو فروغ دینے کے حوالے سے ممنوع کردیاہے۔

اپنے ای میل بیان میں ایک فیس بک کے ترجمان نے کہاکہ”فیس بک سے ہم نے راجہ سنگھ کو ہماری پالیسی کے انسداد کے لئے جس میں انہوں نے تشدد اور نفرت کو فروغ دیا اور اس میں ہمارے پلیٹ فارم پر موجودگی کے ذریعہ منہمک ہوئے ہیں ممنو ع کردیا ہے“۔

بیان کے بموجب امکانی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کا عمل وسیع ہے اوراس سے فیس بک کا اکاونٹ ہٹانے پر مجبور کیاہے۔

فیس بک جس کا ہندوستان میں سب سے بڑا مارکٹ300ملین صارفین کے ساتھ ہے‘ کو اس وقت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا جب وال اسٹریٹ جرنل(ڈبلیو ایس جے) کی رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ فیس بک کی مواد پالیسی ہندوستان میں برسراقتدار پارٹی کی حمایت کررہی ہے۔

اس رپورٹ میں الزام لگایاتھا کہ فیس بک بی جے پی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ کے نفرت انگیز تقریر کے مواد کو نظر انداز کررہا ہے۔

اس کے بعد سے برسراقتدار بی جے پی اور کانگریس سوشیل میڈیا کی مبینہ جانبداری کے حوالے سے ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے تھے۔

ڈبلیو ایس جے کی رپورٹ کے پس منظر میایک پارلیمنٹری پینل نے فیس بک کے نمائندوں کو چہارشنبہ کے روز طلب کیاتاکہ سوشیل میڈیا کے مبینہ غلط استعمال پر تبادلہ خیال کیاجاسکے۔

منگل کے روز ائی ٹی منسٹرروی شنکر پرساد نے بھی فیس بک کے چیف مارک زوکربرگ کو لکھ کر سوشیل میڈیاپلیٹ فارم کے ملازم کو ایسی سیاسی جماعت کی حمایت کا مورد الزام ٹہرایا جو لگاتا انتخابات میں شکست سے دوچار ہورہی ہے۔