نفرت پر مشتمل واقعات کے خلاف سینکڑوں لوگ جنتر منتر پر ہوئے جمع۔ویڈیو

,

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی۔ جھارکھنڈ کے سرائے کالا میں گاڑی چوری کرنے کے شبہ میں ہجوم کے ہاتھوں

مبینہ مارپیٹ میں ہلاک ہونے والے تبریز انصاری کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے چہارشنبہ کے روز جنتر منتر پر سینکڑوں لوگ جمع ہوئے تھے

YouTube video

مذکورہ حملہ جو 24سالہ نوجوان پر کیاگیاتھا وہ ویڈیو کیمرے میں قید ہوگیا ہے جسمیں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آور اس نوجوان کو جئے شری رام او رجئے ہنومان کانعرہ لگانے کے لئے مجبور کررہے ہیں۔

نفرت کے یونائٹیڈ اگیسنسٹ ہیڈ کی جانب سے یہ احتجاج منعقد کیاگیاتھا۔ انقلاب زندہ باد کے نعروں کے بیچ سیاسی کارکن اور جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر ڈاکٹر عمر خالد نے کہاکہ ”ملک میں ایک خوف کاماحول بنادیاگیاہے۔

یہ کوئی منفرد کیس نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی لوگ مارے گئے‘ اور اگر ہم آج بات نہیں کریں گے‘ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ہماری جدوجہد ان لوگوں کے خلاف ہے جو ان قاتلوں پر نارمل رہتے ہیں اور ایسے ملزمین کی گلپوری کرتے ہیں اور سیاسی جلسوں میں انہیں پہلی صف میں بیٹھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں“۔

یہ نعرے اس وقت تھم گئے جب منتظمین‘ ندیم خان کو انصاری کی بیوہ شائستہ پروین کا فون کال وصول ہوہے انہوں نے اس کال کو اسپیکر پر ڈال دیا۔

مذکورہ 19سالہ بیوہ کی آواز غمگین مگر صبر کی تھی جس نے کہاکہ وہ صرف ایک درخواست کرتی ہیں ”مہربانی کرکے تبریز کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں“۔

اس احتجاج میں کئی سیاسی قائدین جس میں سی پی ائی کے کنہیاکمار‘ سی پی ایم کے کویتا کرشنن‘ سماج وادی پارٹی کے دانش علی‘ عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان نے شرکت کی جنھوں نے کہاکہ وہ ”ہجومی تشدد کی دہشت گردی“ کے خلاف کھڑے ہیں۔

مذہبی نعروں کو سیاسی رنگ دینے کے لئے حوالے سے کرشنن نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

کمار نے کہاکہ برسراقتدار پارٹی مذہب کا استعمال کرتے ہوئے اہم موضوعات سے عوام کی توجہہ ہٹانے کاکام کررہی ہے جس میں بڑھتی بے روزگاری‘ گرتی معیشت اورصحت عامہ کی خراب حالت شامل ہیں

https://www.youtube.com/watch?v=8Bhc2yRljvo

۔ دانش علی نے بھی احتجاجی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ہجومی تشدد کے واقعہ کی شدید مذمت کی او ر مرکزی وریاستی حکومتوں کو اس طرح کے واقعات کی روک تھام میں ناکام قراردیا

YouTube video