نفرت کیخلاف صدر ، وزیراعظم کو سابق سربراہان افواج کا مکتوب

   

تشدد بھڑکانے اور کھلے عام اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ 5 سابق سربراہوں کا تاثر

نئی دہلی : مسلح افواج کے 5 سابق سربراہان اور سینئر شہریوں ، بیوروکریٹس اور دیگر ممتاز افراد کے بشمول زائد از 100 شہریوں نے صدرجمہوریہ رامناتھ کووند اور وزیراعظم نریندر مودی کو ہردوار کے حالیہ ایونٹ کے بارے میں مکتوب تحریر کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلے عام اپیلوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ہردوار کے علاوہ دہلی میں بھی حالیہ عرصہ میں بعض تقریبات منعقد ہوئیں جہاں مقررین نے نفرت اور فرقہ پرستی پر مبنی اشتعال انگیز تقاریر کئے ۔ مکتوب میں نشاندہی کی گئی کہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلیتوں جیسے عیسائیوں ، دلتوں اور سکھوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ مکتوب میں بتایا گیا کہ ہماری سرحدوں کی موجودہ صورتحال متنبہ کرتی ہے کہ اس طرح کی ناعاقبت اندیشی ملک کو کمزور کرے گی اور بیرونی قوتوں کا حوصلہ بڑھائی گی جو ملک میں داخلی خلفشار پھیلانے کی پوری کوشش کریں گے ۔ ملک میں امن و ہم آہنگی میں کسی بھی قسم کا خلل بیرونی قوتوں کو طاقت بخشنے کے مترادف ہوگا ۔ یونیفارم میں موجود ہمارے مرد و خواتین کی ایک تا اور بھائی چارہ کو نقصان ہوگا ۔ سنٹرل آرمڈ پولیس فورسیس اور دیگر فورسیس کا حوصلہ متزلزل ہوگا ۔ اس لئے سیول سوسائیٹی میں اس طرح کے ایونٹس کے خلاف سختی برتنا ضروری ہے ۔ مکتوب میں ہردوار میں منعقدہ دھرم سنسد کا راست حوالہ دیا گیا ، جہاں مسلمانوں کے خلاف تشدد برپا کرنے کی کھلے عام اپیلیں کی گئیں ۔ مکتوب تحریر کرنے والی ممتاز شخصیتوں نے صدرجمہوریہ اور وزیراعظم کی توجہ مبذول کرائی کہ مذہبی اجتماعات میں اس طرح کی تقاریر ہرگز برداشت نہیں کی جاسکتی ۔ ہم نفرت اور فرقہ پرستی کے ذریعہ سماج کو منتشر کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔مکتوب میں دہلی کے ایونٹ کا بھی تذکرہ کیا گیا جہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور کھلے عام حلف لیا کہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنائیں گے جس کے لئے وہ لڑیں گے اور ضرورت پڑنے پر قتل سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔ مکتوب میں کہا گیا کہ عام مقامات کے ساتھ ساتھ نجی تقریبات کی تقاریب پر بھی کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک کی سالمیت کا معاملہ ہے ۔ سپریم کورٹ کے 76 ایڈوکیٹس نے بھی حال ہی میں چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ تشدد بھڑکانے کی تقاریر کا سپریم کورٹ از خود جائزہ لیں ۔ ایڈوکیٹس نے ان افراد کی فہرست پیش کی جنہوں نے حکام کی پرواہ کئے بغیر اشتعال انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کی ۔ ہردوار کا ایونٹ مذہبی لیڈر نرسمہانند نے منعقد کیا تھا ۔