نفرت کے پرچارک احمقو! یہ بھی دیکھو …

,

   

کورونا وائرس بحران میں انسانیت کا مظاہرہ ، کم از کم تین مقامات پر مسلمانوں نے ارتھی کو کاندھا دیا

مالدہ ؍ ممبئی۔ 9 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں حالیہ برسوں میں مختلف برادریوں بالخصوص ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کے ماحول کو ہوا دی گئی ہے اور اس کے نتیجہ میں بے شمار پرتشدد واقعات پیش آئے ہیں۔ اس نفرت انگیز رجحان کو کئی ریاستوں میں سیاسی سرپرستی حاصل ہے حتی کہ مرکز کی بی جے پی حکومت بھی خاموش تماشائی ہے، اس لئے نفرت کے آندھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس کے باوجود ہندوستان کا بھائی چارہ اور انسانیت کی بنیاد پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا رواج ختم نہیں ہوا ہے۔ آج موصولہ اطلاعات کے بموجب مغربی بنگال کے مالدہ اور مہاراشٹرا کے ممبئی میں کورونا وائرس کی وباء کے سبب بطور احتیاط سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی اتنی اہمیت ہوگئی ہے کہ ارتھی کو کاندھا دینے اس کے قریبی رشتہ دار تک دستیاب نہیں ہوئے ۔ چنانچہ صورتحال کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے پڑوسی اور مقامی مسلمانوں نے تاحال مصدقہ اطلاع کے مطابق کم از کم تین مقامات پر اندور، مالدہ اور ممبئی میں ہندو ارتھیوں کو کاندھا دیا ہے۔ مالدہ کی تنگ گلیوں سے ارتھی جلوس روایتی طریقہ سے گذرتا رہا لیکن اس میں عجب بات یہی دیکھنے میں آئی کہ آنجہانی کے رشتہ دار ندارد تھے۔ مالدہ سے تقریباً دو ہزار کیلومیٹر دور ممبئی میں بھی ایک گروپ نے جس میں مسلمان شامل تھے، ارتھی کو شمشان گھاٹ تک پہنچایا۔ سماجی و طبی بحران کی اس گھڑی میں اپنے بھی اپنوں کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں، خونی رشتہ دار بھی دور ہورہے ہیں، لیکن علیحدہ مذہب والے ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں جو ہندوستان کی موجودہ موجودہ ماحول میں خوش آئند بات ہے۔ مالدہ میں 90 سالہ بینئے ساہا کی موت ہوئی ۔ ممبئی میں پریم چند مہاویر کا دیہانت ہوا۔دونوں جگہ مسلمانوں نے ارتھی کو کاندھا دیتے ہوئے شمشان گھاٹ تک پہنچانے میں رول ادا کیا۔