ڈاکٹر قمر حسین انصاری
انسان فطری طورپر نفس کا مارا ، خواہشات اور ہوس کا شکار ہے ۔ ہرمسلمان کو معلوم ہونا چاہئے کہ اُس کا پہلا دشمن اُس کا اپنا نفس ہے جو اُس کے اندر پوشیدہ ہے ۔ اچھائی سے روکتا ہے اور برائی کی طرف راغب کرتا ہے ۔ قرآن پاک میں نفس کے تین اقسام ملتے ہیں :
۱: وَمَآ اُبَرِّیُٔ نَفْسِىْ ۚ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌ بِالسُّوٓءِ
’’اور میں اپنے تئیں پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس امارہ ( انسان کو ) برائی سکھاتا رہتا ہے ‘‘۔ (سورۂ یوسف :۵۳)
عیش و عشرت ، راحت اور آرام پانے کے لئے انسان ، حلال اور حرام کو بھول کرگناہ در گناہ کیے جاتا ہے جس کا اُسے احساس بھی نہیں ہوتا ۔
۲: وَلَآ اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ
’’اور نفس لوامہ کی ( کہ سب لوگ اُٹھاکر ) کھڑے کئے
جائیں گے‘‘۔(سورۃ القیامہ :۲)
اس میں انسان ، نفس کی غلامی میں گناہ تو کرتا ہے مگرپچھتاتا بھی ہے ۔
۳: يَآ اَيَّتُـهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّـةُ
’’اے اطمینان پانے والے نفس …! (سورۃ الفجر:۲۷)
یہ مومن کی نشانی ہے ۔ بندہ اﷲ کی ہر نعمت اور فیصلے سے راضی اور اﷲ بندہ سے راضی ۔
حضور ﷺ نے ہمیں کیا پیاری دعاء سکھلائی:
اَللّٰهُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ
آپ ﷺ نے فرمایا : ’’کہو اے اﷲ ! تو مجھے میری بھلائی کی باتیں سکھادے ، اور میرے نفس کے شر سے مجھے بچالے ‘‘۔
(جامع ترمذی )
اﷲ ہم سب کو نفس مطمئنہ سے نوازے ۔ آمین یا رب العلمین