نوجوان لوگوں کے کھوپڑی پر ”سینگ‘‘ کا سبب بن رہے ہیں اسمارٹ فونس

,

   

اسمارٹ فونوں اور گیجٹ کے ساتھ گھنٹوں سے چپکے رہنا دنیابھر میں لاکھوں لوگوں کے لئے پریشانی کا سبب بن رہا ہے‘ مگر یہ ایسا وقت ہے جس میں ہمیں خود میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

مذکورہ موبائیل ٹکنالوجی نے نے آج جو ہم زندگی جی رہے ہیں اس میں بڑی تبدیلی لائی ہے‘ کم کس طرح مطالعہ کریں‘کام کریں‘ رابطہ کریں دوکان اور تاریخ تک مگر ہم پہلے سے اسبات کو جانتے ہیں کہ جو ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یہ چھوٹا سرغنہ ہمیں تبدیل کررہا ہے۔

جی ہاں یہ چھوٹا سرغنہ ہمارے جسم کی ہڈیوں کو دوبارہ موڑ رہا ہے‘ ہماری جس کی پیوندکاری کررہا ہے اور ہماری برتاؤ میں بھی تبدیلی لا رہا ہے۔

اس طرح کی رپورٹ واشنگٹن پوسٹ کی ہے۔ بائیومیکانک کے نئے ریسرچ میں اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ نوجوانوں لوگوں کے کھوپڑیوں کے عقب میں سینگ کی طرح دیکھائی دینے والی چیز رونما ہورہی ہے جس کے سبب سرکا جھکاؤ آگی طرف ہورہا ہے۔

آگے جھکاؤ کی وجہہ سے ریڑھ کی ہڈی اور سر کے پیچھے کے حصوں کے پٹھوں پر وزن بڑھتا جارہا ہے‘ اور اسی وجہہ سے ہڈیو ں کا فروغ مشکل میں پڑ رہا ہے جس کی نتیجے میں گردن سے تھوڑا اوپر سینگ یا کانٹا نما شئے رونما ہورہی ہے۔

اس تبدیلی کا تقابل جلد کی چوڑائی ایک کلس میں ردعمل کے طور پر دباؤ یا رکاوٹ بنے گا۔آسڑیلیا کے کوئنس لینڈ کی سن شائن کوسٹ یونیورسٹی کے محققین نے زوردیا ہے کہ نوجوانوں میں بڑھتی مذکورہ ہڈی ان کے جس میں پیش آنے والی منتقلی ہے جس کے متعلق رائے ہے کہ یہ یومیہ اساس پر استعمال ہونے والی ٹکنالوجی کانتیجہ ہے۔

اپنے سب سے تازہ مسودہ جو این آر ایس کی رپورٹ میں شائع ہوا ہے میں محققین نے استفسار کیاہے کہ ”ایک اہم سوال یہ ہے کہ ہمارے نوجوان آبادی کا مستقبل کہاں ہیں جو ہمارے مطالعہ میں آیاہے جب ان کی شروعاتی زندگی میں ہی اس طرح کی چیزوں کا انہیں سامنا کرنا پڑے گا؟“۔

یہ غیر معمولی ہڈیو ں کی پیدوار کو ”ہیڈ ہارنس“ یا پھر ”فون بونس“ اور”اسپائکس“ کے علاوہ ”وائیر بمبس“ قراردیاجارہا ہے

۔ ایسی غیرمعمولی موجودگی ایک پرندے کی چوٹی‘ سینگ‘ ایک کانٹا کی طرح ہے جس کے سبب خطرناک سر کادرد اور گردن اور پیٹھ کے اوپر کے حصہ میں بے تحاشہ درد پیدا ہورہا ہے