بم ڈسپوزل اسکواڈ کا جائے واردات کا تفصیلی معائنہ ، بارودی مواد کے نمونے لیباریٹری بھیجے گئے
سری نگر،16نومبر(یو این آئی)نوگام پولیس اسٹیشن میں جمعہ کی شب پیش آئے تباہ کن دھماکے کے بعد اتوار کو نیشنل سکیورٹی گارڈ کی بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے واردات کا تفصیلی معائنہ کیا۔ یہ دھماکہ اُس وقت ہوا تھا جب ڈاکٹروں کے ایک زیرِ تفتیش دہشت گردی ماڈیول سے ضبط کیا گیا بارودی مواد اچانک پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے تھے ۔ اس سانحہ نے پورے وادی میں شدید افسوس اور بے چینی کی لہر دوڑا دی ہے ۔ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ اتوار کی صبح این ایس جی کا تکنیکی عملہ خصوصی حفاظتی سازوسامان کے ہمراہ نوگام پولیس اسٹیشن پہنچا، جہاں انہوں نے تباہ شدہ عمارت، آتشزدگی کے نشانات اور ملبے کے نمونوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ ٹیم نے جائے حادثہ کے گرد قائم سکیورٹی حصار کے اندر موجود پولیس اور تحقیقاتی اہلکاروں سے بھی تفصیلی بات چیت کی تاکہ دھماکے کے وقت کی صورتحال، ضبط شدہ مواد کی نوعیت اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں واضح معلومات حاصل کی جا سکیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ این ایس جی کے ماہرین نے مختلف جگہوں سے بارودی مواد کے نمونے اکٹھے کئے ہیں، جنہیں مزید کیمیائی تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیجا جائے گا۔ اُن کے مطابق یہ معائنہ اس زاویے سے نہایت اہم ہے کہ دھماکے کی اصل تکنیکی وجہ کا تعین ہو سکے ، آیا یہ خالصتاً حادثاتی نوعیت کا واقعہ تھا یا ذخیرہ کے دوران کوئی غفلت پیش آئی۔ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کا ایک افسر، ایک نائب تحصیلدار، اور نوگام علاقے کا ایک درزی بھی شامل ہے جن کی اچانک موت نے اہلِ خانہ اور مقامی آبادی کو شدید صدمے میں مبتلا کر دیا ہے ۔ زخمیوں میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جنہیں مختلف اسپتالوں میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے ۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نالن پربھات نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ دھماکے میں کسی بھی طرح کا دہشت گردی کا زاویہ نہیں پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حادثاتی دھماکہ ہے ، اور اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی قیاس آرائی غیر ضروری اور غلط فہمی پھیلانے کے مترادف ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس معاملے کی تکنیکی اور سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کر رہی ہے اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ این ایس جی کی ٹیم کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد اور تکنیکی رپورٹ آئندہ چند روز میں متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو پیش کی جائے گی، جس کی بنیاد پر مزید کارروائی اور ذمہ داری طے کی جائے گی۔