ناگالینڈ کے مون ضلع میں فوج کی مبینہ غلط شناخت کے ایک معاملے میں پیش ائے 14شہریوں کے ہلاکتوں کے خلاف ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔ ناگالینڈ کے مشرقی حصہ میں فوجی اپریشن میں ہونے والے ہلاکتوں پر انصاف کی مانگ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ریالیاں نکالی گئی ہیں۔
ایک دن کا بندجہاں پر حادثہ پیش آیاہے اس ضلع میں اعلان کیاگیاتھا۔ پبلک اور خانگی ادارے اورکاروبار او رسڑکیں بند کردی گئی تھیں کیونکہ کو ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن (ای این پی او) مذکورہ ٹاپ ٹرائبل باڈی نے تیونسانگ‘ لانگ گیلنگ‘ کائی پھائیر‘ اور نوک لاک اضلاعوں میں احتجاجی مظاہرے انجام دے رہے تھے۔
مذکورہ کونیاک یونین‘ جو کونیاک ناگا قبائل کی نمائندگی کرتے ہیں‘ جس کے فوجی اپریشن میں مارے جانے والے عام شہری تھے‘ مذکورہ ضلع میں احتجاجی ریالیاں منعقد کیں۔
احتجاج کررہی تنظیموں نے اعلان کیاکہ دستوں کے ساتھ اس وقت تک وہ عدم تعاون برقرار کھیں گے جب تک ان کے مطالبات پوری نہیں ہوجاتی ہے اور فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کو انصاف نہیں مل جاتا ہے۔
ناگالینڈ میں اے ایف ایس پی اے کے اثرات
غلط شناخت کی وجہہ سے ناگالینڈ کے مون ضلع میں فوجی دستوں کے ہاتھوں کم از کم 13شہریوں کی ہلاکتوں نے صدیوں قدیم اے ایف ایس پی اے ایکٹ کو برخواست کرنے کی مانگ زور پکڑی ہے۔
مذکورہ اے ایف ایس پی اے 1958جو پارلیمنٹ آف انڈیا کاایک ایکٹ ہے جس میں ہندوستان میں فوجی دستوں کو بغیر کسی روک ٹو اور قانونی کاروائی کے شہریوں کو ہلاک کرنے کے اختیارات فراہم کئے گئے ہیں۔
مذکورہ اے ایف ایس پی اے جموں کشمیر‘ ناگالینڈ‘منی پور‘ اوراروناچل پردیش اور آسام کے حصوں میں نافذ ہے۔ مرکز نے 30جون2021کو ناگالینڈ میں چھ ماہ کے لئے مصلح دستوں کے اپریشن میں اضافہ کیا‘ اس کو ”پریشان کن علاقہ“ قراردیا تھا۔
ریاست کے چیف منسٹر نیاپھیو ریو نے شہریوں کے فوجی دستوں کے ہاتھوں ہلاکت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور مرکز پر ناگالینڈ سے اے ایف ایس پی اے کو ہٹانے کا استدلال کیاتھا۔ریو نے ٹوئٹ کیاکہ ”مون‘ اوٹنگ میں شہریوں کے قتل کی وجہہ بننے والے غیریقینی واقعہ قابل مذمت ہے۔ متوفیوں کے پسماندگان کے ساتھ گہرے رنج وغم کا اظہار اور زخمیوں کی عاجلانہ صحت یابی کے لئے نیک تمنائیں۔
اعلی سطحی ایس ائی ٹی تحقیقات کرے گی اور قانون کے مطابق انصاف کیاجائے گا۔ تمام طبقات سے امن کی اپیل کی جاتی ہے“۔