نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں

   

اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) اب حقیقت حال یہ ہے کہ پچاس سالہ کوششوں کے باوجود چند لاکھ کی نفری نے مرزا جی کو نبی مانا اور باقی پچاس کروڑ نے ان کو دجال اور کذاب قرار دیا۔ نبی کو ماننا اسلام ہے اور انکار کفر ہے۔ مرزا صاھب نے اپنا سبز قدم جب دنیائے اسلام میں رکھا تو یہ بہار آئی کہ سارے کے سارے مرتد قرار پائے اور اسلام سے محروم ہو کر کفر میں مبتلا ہوگئے۔ صرف گنتی کے چند آدمی مسلمان باقی رہے۔ ان میں بھی غالب اکثریت بلیک مارکیٹ کرنے والوں، رشوت لینے والوں، اقربا ، نوازی اور مرزائیت پروری کی قربان گاہ پر لاکھوں حقدار وں کے حقوق بھینٹ چڑھانے والوں کی ہے۔ ان میں اکثر بےنماز، ڈاڑھی منڈے اور آوارہ مزاج لوگ ہیں۔ ہر قسم کی رذیل حرکتیں کرنے والوں کا ایک لشکر حرار ٹھاٹھیں مارتا ہوا آپ کو نظر آئے گا۔ آپ خود فیصلہ کریں کہ دنیا ئے اسلام کے لئے عملی طور پر مرزا صاحب کی آمد برکت کا باعث بنی یا نحوست کا۔اللہ تعالیٰ کی حکمت اس کو پسند نہیں کرتی کہ مرزا صاحب کو سچا نبی بنا کر بھیجا جائے تاکہ اسلام کے سارے ہرے بھرے پلیٹر اپنے خنک سائیوں، میٹھے پھلوں، رنگین اور مہکتے ہوئے پھولوں سمیت اکھاڑ کر پھینک دئیے جائیں اور چند خاردار جھاڑیوں کے جھرمٹ پر ’’گلش اسلام ‘‘ کا بورڈ آویزاں کر دیا جائے۔ متقیوں ، پرہیزگاروں ، عالموں اور عاشقوں کی امت پر کفر کا فتویٰ لگا دیا جائے اور چند زاغ صفت طالع آزما افراد کو مسلمان ہونے کا سرٹیفیکیٹ دے دیا جائے۔